ادب
نظم: دسمبر لوٹ آیا ہے۔شاعرہ : عزیز فاطمہ
نظم: دسمبر لوٹ آیا ہے۔شاعرہ : عزیز فاطمہ نظم: دسمبر لوٹ آیا ہے۔ دسمبر لوٹ آیا ہے کہ دسمبر لوٹ آیا ہے یہ میرے آنگن کا سونا پن مجھ کو یہ بتاتا ہے کہ دسمبر لوٹ آیا ہے یہ اداس…
لفظ کی حرمت کا احترام تہذیب یافتہ معاشروں کا عکاس ہوتا ہے۔
لفظ کی حرمت کا احترام تہذیب یافتہ معاشروں کا عکاس ہوتا ہے۔ الفاظ کو شاعری و دیگر اصناف سخن کے ساتھ ساتھ کالم نگاری کے ذریعے موثر کرنا اہم فن ہے۔ ایسی ہی ادبی خدمات سر انجام دینے والی تین…
دسمبر آگیا پھر سے شاعرہ: ساجدہ سحر
نظم دسمبر آگیا پھر سے شاعرہ: ساجدہ سحر دسمبر آگیا پھر سے۔۔ نہیں ائے تو تم ہمدم یہ کیسا عشق تھا تیرا یہ کیسا قرب تھا تیرا ناں لوٹ کر ائے جاناں نہ عشق تم سے ہو پایا سنو یارم۔…
“نہ وہ لوگ رہے نہ وہ وقت”سیدہ کنول کاظمی
“نہ وہ لوگ رہے نہ وہ وقت” میرے ہر اور محبت کی ہوائیں سرسرا رہی ہیں ۔۔ کچے اور بڑے سے صحن پر پانی کے ترونکے کی باس روح میں تازگی بھر رہی ہے ۔۔۔ گرمیاں رخصت ہوئیں اور جاتے…
حق پہ چڑھا باطل کا رنگ، سیدہ کنول کاظمی
نہیں ہرگز نہیں مجھے جیتنا ہوگا ہار میرا مقدر نہیں میں اپنے عزم سے ولولہء جنوں سے اپنی جیت کو ماتھے کی لکیر کروں گی میں یہ ٹھان چکی میں اپنے حق میں ہر تقدیر کروں گی منافقت میں ڈوبے…
نظم ، وہ جاگیں تو سہی، شاعرہ و ادیبہ : عزیز فاطمہ
شاعرہ و ادیبہ : عزیز فاطمہ: وہ جاگیں تو سہی وہ جاگیں تو سہی، بہتر ہی کافی ہیں گر جاگیں جو مسلمان تو بہتر ہی کافی ہیں مسلم جو للکارے تو دشمن پہ ہو ہیبت طاری وہ للکارے تو سہی،…
“یہ زندگی ہے”شاعرہ: سیدہ کنول کاظمی
“یہ زندگی ہے” یہاں ہوسِ زر ہوسِ زن لالچِ زماں عروج پہ ہیں یہاں آنکھ ترستی ہے ایسے خوابوں کو جن کی تعبیر پٌرنور ہو یہاں روح ترسے ہے ایسے ذائقوں کو جن میں جنت سا سرور ہو یہ زندگی…
نظم ، عنوان ضیاء شاعرہ:سیدہ کنول کاظمی
جا تجھ سے پیار کیا تجھ پر اعتبار کیا اب سوچ سوچتا جا کہ کیا تو بھروسے کے قابل ہے چل یہ بھی مان لیا کہ تو اس قابل بھی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ پر ۔۔۔۔۔۔ سنو وہ معیار جسکی مجھے چاہ رہی…
عنوان: کسک، از قلم: انیلہ افضال ایڈووکیٹ
عنوان: کسک از قلم: انیلہ افضال ایڈووکیٹ دو ہزار کروڑ کی نیٹ ورتھ کم نہیں ہوتی۔ بڑے بڑے بزنس ٹائیکونز کا خواب ہوتی ہے یہ نیٹ ورتھ۔ لیکن وہ خوش نصیب تھا جو اس ورتھ کے ساتھ پیدا ہوا تھا۔…
عنوان: تھیا تھیا،،از قلم: انیلہ افضال ایڈووکیٹ
عنوان: تھیا تھیا از قلم: انیلہ افضال ایڈووکیٹ وہ ڈھول کی تھاپ پر محو رقص تھا۔ رنگ برنگے کپڑوں کا گھاگھرا نما چولا، گلے میں بڑے بڑے منکوں کی کئی مالائیں، بال، جو نجانے کتنے سالوں سے تراشنا تو دور…