0

تحریکِ آزادی کشمیر اور مسلم کانفرنس کا نظریاتی، تاریخی و عملی کردار،، تحریر: سمعیہ ساجد

تحریکِ آزادی کشمیر اور مسلم کانفرنس کا نظریاتی، تاریخی و عملی کردار،، تحریر: سمعیہ ساجد
(مرکزی چیئرپرسن مسلم کانفرنس خواتین ونگ)
ریاست جموں و کشمیر برصغیر کا وہ حساس ترین علاقہ ہے جس کی تاریخ قربانیوں، حریت اور پاکستان سے محبت کی روشن داستانوں سے بھری پڑی ہے۔ جب برصغیر کی تقسیم عمل میں آئی تو کشمیری عوام نے پاکستان سے الحاق کی خواہش کا اعلان کیا۔ یہی اعلان 19 جولائی 1947 کو آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے پلیٹ فارم سے قرارداد کی صورت میں سامنے آیا، جو آج بھی تحریکِ آزادی کشمیر کا سنگِ میل ہے۔یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ مسلم کانفرنس ہی وہ جماعت ہے جس نے ریاست جموں و کشمیر کے مسلمانوں کی رہنمائی کی، نظریہ پاکستان کو فروغ دیا، اور ہندوستان کی غلامی سے نجات کے لیے فیصلہ کن جدوجہد کی۔ آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کا قیام اور پس منظر:آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کا قیام 1932ء میں اس وقت کے معروف کشمیری رہنمائوں، چوہدری غلام عباس، میر واعظ یوسف شاہ اور دیگر قائدین و زعما کی کوششوں سے عمل میں آیا۔ اس جماعت نے مہاراجہ ہری سنگھ کے استبداد، جبر، تعصب اور کشمیری مسلمانوں کے سیاسی، مذہبی اور معاشی استحصال کے خلاف آواز اٹھائی۔مسلم کانفرنس نے پہلی مرتبہ کشمیر کے مسلمانوں کو ایک منظم سیاسی پلیٹ فارم فراہم کیا۔ 1934ء کے انتخابات میں کامیابی حاصل کر کے اس نے کشمیری مسلمانوں کی نمائندگی کا حق ادا کیا۔ اگرچہ 1939ء میں شیخ عبداللہ نے اسے نیشنل کانفرنس میں تبدیل کر دیا، تاہم چوہدری غلام عباس نے 1941ء میں مسلم کانفرنس کو بحال کر کے اس کی نظریاتی و تنظیمی شناخت کو محفوظ کیا۔ 19 جولائی 1947 کی قرارداد – الحاقِ پاکستان کا تاریخی اعلان:19 جولائی 1947 کو سری نگر میں مسلم کانفرنس کا تاریخی اجلاس منعقد ہوا، جس میں چوہدری غلام عباس، میر واعظ محمد یوسف شاہ، سردار محمد ابراہیم خان اور دیگر رہنمائوں نے شرکت کی۔ اس اجلاس میں ایک تاریخی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی، جس میں ریاست جموں و کشمیر کے پاکستان سے الحاق کا اعلان کیا گیا۔یہ قرارداد اس وقت کی گئی جب برصغیر کی تقسیم کا عمل تیزی سے مکمل ہو رہا تھا۔ مسلمان اکثریتی علاقوں کو پاکستان میں شامل ہونا تھا، اور چونکہ ریاست جموں و کشمیر کی 97 فیصد مسلمان آبادی تھی، اس لیے یہ فیصلہ قدرتی، منطقی اور نظریاتی طور پر پاکستان کے حق میں تھا۔یہ قرارداد آج بھی کشمیری عوام کے دل کی آواز ہے اور اقوامِ متحدہ سمیت عالمی اداروں کے سامنے ایک تاریخی حقیقت ہے جسے جھٹلایا نہیں جا سکتا۔ قائداعظم محمد علی جناح اور مسلم کانفرنس: قائداعظم نے بارہا کہا:‘‘کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے’’۔انہوں نے مسلم کانفرنس کی جدوجہد کو مسلم لیگ کی جدوجہد کا تسلسل قرار دیا۔ چوہدری غلام عباس قائداعظم کے قریبی ساتھیوں میں شامل تھے۔ قائداعظم نے 1944ء میں سری نگر کا دورہ کیا اور کشمیر میں مسلم لیگ کے نظریات کی ترویج کی۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیری مسلمانوں کی حقیقی نمائندہ جماعت مسلم کانفرنس ہے۔اسی لیے قائداعظم نے مسلم لیگ کو کشمیر میں مسلم کانفرنس کا نظریاتی بازو قرار دیا۔مجاہد اول سردار محمد عبدالقیوم خان نیلا بٹ سے تحریک کا آغاز
23 اگست 1947 کو سردار محمد عبدالقیوم خان رح نے نیلا بٹ (تحصیل دھیرکوٹ وضلع باغ) سے مسلح جدوجہد کا آغاز کیا۔ ان کے ساتھ مقامی رضاکار اور پاکستانی حمایت یافتہ دستے شامل تھے۔ یہی وہ دن تھا جب مسلح تحریک آزادی کی بنیاد پڑی۔نیلا بٹ کی پہاڑیوں سے نکلنے والی یہ صدائے بغاوت چند ہی دنوں میں پوری ریاست میں پھیل گئی۔ مہاراجہ کے مظالم کے خلاف عوامی بغاوت برپا ہوئی اور آزاد کشمیر کا علاقہ آزاد ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ سردار محمد عبدالقیوم خان کو‘‘مجاہد اول’’کا لقب دیا گیا۔ 1970 کی دہائی اور نعرہ‘‘کشمیر بنے گا پاکستان:’’1970 کی دہائی میں مجاہد اول نے ایک عظیم نعرہ دیا:‘‘کشمیر بنے گا پاکستان’’یہ نعرہ ہر کشمیری بچے کی زبان پر سوار ہو گیا۔ جلسوں، جلوسوں، مدارس، سکولوں اور گھروں میں یہ نعرہ عقیدے کا درجہ اختیار کر گیا۔ اس نعرے نے نہ صرف کشمیری عوام بلکہ پاکستان کے عوام کو بھی کشمیر کے ساتھ جوڑے رکھا۔یہ نظریہ آج بھی مسلم کانفرنس کے ہر کارکن کا ایمان ہے۔ یہ نعرہ آزادی کے سفر کی علامت ہے، جسے آج کی نسل بھی شدت سے دہراتی ہے۔صدر مسلم کانفرنس سردار عتیق احمد خان کا کردار: صدرمسلم کانفرنس سردار عتیق احمد خان نے نہ صرف جماعتی قیادت کو زندہ رکھا بلکہ تحریک آزادی کشمیر کو جدید تقاضوں کے مطابق منظم کیا۔ ان کی قیادت میں مسلم کانفرنس نے قومی، بین الاقوامی، عسکری اور نظریاتی سطح پر بھرپور کردار ادا کیا۔انہوں نے اقوامِ متحدہ، او آئی سی، یورپی پارلیمنٹ، برطانوی دارالعوام و دارالامرا میں کشمیر کا مقدمہ پیش کیا۔ان کا ایک تاریخی کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے گلگت بلتستان کو پاکستان کا پانچواں صوبہ بنانے کی سازش کو ناکام بنایا۔آج تک نظریہ الحاق پاکستان پر پہرہ دے رہے ہیں۔دھیرکوٹ کے مقام پر15مئی 2025کو آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی پر اظہار تشکر اور مسلح افواج پاکستان زندہ آباد کنونشن سے خطاب کے دوران جنرل عاصم منیر کی خدمات کے اعتراف میں اُنہیں فیلڈ مارشل کے مرتبہ پر فائز کیے جانے کا مطالبہ کیا تھا، یہ امر بھی نہایت قابلِ فخر اور تاریخی اہمیت کا حامل ہے کہ جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے اعلیٰ عسکری رتبے پر ترقی دینے کی تجویز کا اعزاز بھی آزاد کشمیر کو حاصل ہوا۔ دو ہفتے قبل آزاد کشمیر کے صدر مسلم کانفرنس سردار عتیق احمد خان نے آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی پر اظہار تشکر اور مسلح افواج پاکستان زندہ آباد کنونشن کے دوران اپنی دور اندیشی اور قومی غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ مطالبہ پیش کیا کہ جنرل عاصم منیر کی غیر معمولی خدمات کے اعتراف میں اُنہیں فیلڈ مارشل کے مرتبے پر فائز کیا جائے۔ اُن کا یہ بیانیہ نہ صرف کشمیری عوام کے جذبات کی عکاسی کرتا تھا بلکہ یہ اس بات کی دلیل بھی تھا کہ کشمیریوں کو اس قیادت پر کامل اعتماد ہے جو اُن کی آواز کو عالمی فورمز تک لے جانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ آج جب یہ مطالبہ حقیقت کا روپ دھار چکا ہے، تو آزاد کشمیر کی فضائیں بھی فخر، اعتماد اور محبت کے نغموں سے گونج رہی ہیں۔یہی نہیں، مسئلہ کشمیر کے حوالے سے فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کا جو جرأت مندانہ مؤقف رہا، وہ عسکری قیادت کی تاریخ میں ایک منفرد مقام رکھتا ہے۔افواج پاکستان اور پاکستان کے خلاف سازشیں، مسلم کانفرنس کا دفاعی کردار:مسلم کانفرنس و افواج پاکستان کا رشتہ پہاڑ سے زیادہ مضبوط ہے۔ صدر مسلم کانفرنس سردار عتیق احمد خان نے بطور چیف آرگنائزر مسلم کانفرنس 1990 کو دہلی تک کرے گئی موج پاک فوج پاک فوج کانعرہ دیا، مسلم کانفرنس واحد جماعت ہے جس کے منشور مین مسلح افواج پاکستان کا نعرہ شامل ہے، اسی طرح جب بھارت نے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیر کی آئینی حیثیت 5 اگست 2019 کو ختم کی، تب مسلم کانفرنس نے اس کے خلاف ملک گیر اور عالمی سطح پر احتجاج کیے۔ مگر حالیہ برسوں میں کچھ حلقوں نے پاکستان اور افواجِ پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ شروع کیا۔ایسے نازک وقت میں 31 مئی2024 کو چیف آرگنائزر مسلم کانفرنس راجہ ثاقب مجید نے دارالحکومت مظفرآباد میں پاکستان مخالف سازش کو روکنے کے لیے جرا?ت مندانہ کردار ادا کیا۔ انہوں نے عوام کو متحد کیا اور دشمن کو منہ توڑ جواب دیا۔اسی طرح جب قائداعظم، مجاہد اول اور پاکستان کے پرچم کی توہین کی گئی، اس وقت سردار عتیق احمد خان کی ہدایت پر راجہ ثاقب مجید اور یوتھ ونگ کے چیئرمین سردار عثمان علی خان نے کوہالہ کے مقام پر اس شرانگیز سازش کا زبردست توڑ کیا۔ موجودہ دور میں مسلم کانفرنس کا نظریاتی و عوامی تسلسل:مسلم کانفرنس نہ صرف ایک سیاسی جماعت ہے بلکہ یہ نظریہ پاکستان کی علمبردار جماعت ہے۔ آج کے دور میں جبکہ قوم پرستی، لبرل ازم اور سیکولر نظریات کی ترویج ہو رہی ہے، مسلم کانفرنس ریاست جموں و کشمیر میں اسلامی، پاکستانی اور نظریاتی تشخص کا تحفظ کر رہی ہے۔یہ جماعت آج بھی کشمیری عوام کے دلوں میں بستی ہے۔ یہ نہ صرف ماضی کی روایات کی امین ہے بلکہ مستقبل کے لیے راہ متعین کر رہی ہے۔تحریک آزادی کشمیر ایک طویل، صبر آزما اور قربانیوں سے بھرپور داستان ہے، جس کی بنیاد آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس نے رکھی۔ قرارداد 19 جولائی 1947 ہو یا نیلا بٹ سے اٹھنے والی تحریک ، نعرہ‘‘کشمیر بنے گا پاکستان’’ہو یا موجودہ دور کی پاکستان مخالف سازشیں ہر موقع پر مسلم کانفرنس نے قوم کی رہنمائی کی۔ہم مسلم کانفرنس خواتین ونگ کے کارکنان، یہ عہد کرتے ہیں کہ ہم اپنی مادرِ جماعت کی نظریاتی اساس، قائداعظم کے نظریہ پاکستان، اور افواج پاکستان کے وقار اور مجاہد اول کے بتائے ہوئے راستہ کی حفاظت کرتے رہیں گے۔اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے وطن، اپنے نظریے اور اپنے شہداء کی قربانیوں کے تحفظ کی توفیق عطا فرمائے۔(آمین)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں