0

ڈاکٹر عارفہ صبح خان کا نیا افسانوی شاہکار ” راندہ درگاہ” منظر عام پر آگیا

ڈاکٹر عارفہ صبح خان کا نیا افسانوی شاہکار ” راندہ درگاہ” منظر عام پر آگیا

وہ جوبھی لکھتی ہے،چونکا دیتی ہے بلکہ تحرک پیداکرتی ہے۔ڈاکٹرسلیم اختر مرحوم
ڈاکٹر عارفہ صبح خان دکھتی رگوں کو چھیڑنے والی ، حواسوں پر چھاجانے والی رائٹر ہے، بیگم بلقیس ریاض*

*قدرت نے انہیں لکھنے کی عظیم طاقت سے نوازاہے ، جولکھتی ہیں ، امر ہوجاتاہے۔ سید وقار معین
لاہور (بی بی سی) پاکستان کی نامور ادیبہ، شاعرہ، صحافی ڈاکٹر عارفہ صبح خان کا نیا افسانوی مجموعہ ” راندہ درگاہ ” شائع ہو گیا ہے اس کتاب کی مارکیٹ میں آتے ہی ڈیمانڈ بڑھ گئی ہے ڈاکٹر عارفہ صبح خان نے اپنی کتاب ”راندہ درگاہ ” میں پندرہ افسانے پیش کئے ہیں ان افسانوں میں انہوں نے تقریباً تمام حقیقی کردار دکھائے ہیں کوئی سیاستدان ہے تو کوئی بیورو کریٹ، کوئی ڈاکٹر ہے تو کوئی وکیل، کوئی کاروباری شخصیت تو کوئی انسان کے روپ میں بھیڑیا۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ڈاکٹر عارفہ نے عورت کی روایتی و مقدس تصویر دکھانے کے بجائے اُن کے وہ خوفناک اور شر انگیز روپ دکھائے ہیں جو اس سے پہلے ادب کی دنیا میں نہیں دکھائے گئے ان افسانوں میں زندگی کے بھیانک پہلو، باطن میں پلنے والی سازشیں اور روشن نقابوں کے پیچھے مکروہ چہرے دکھائے ہیں ڈاکٹر عارفہ نے افسانوں کو ایک نیاسنگ میل دیا ہے ایسے بہیمانہ کردار جو زندگیوں میں زہر بھر دیتے ہیں مشہور و معروف نقاد ڈاکٹر سلیم اختر مرحوم جو ڈاکٹر عارفہ صبح خان کے استاد بھی تھے اور ڈاکٹر عارفہ کی تحریریں انکی ابتدائی زندگی سے پڑھتے آرہے تھے انکا کہنا ہے کہ میں سمجھتا تھا عارفہ بہت شوخ وشنگ اور بہترین مزاح نگا ر ہے لیکن 90 کی دہائی میں کچھ افسانے پڑھ کر حیران رہ گیا یہ افسانے اچھوتے اور متنوع المزاج تھے دراصل میری شا گرد کوئی کام روایتی، تقلیدی یا عام سانہیں کرتی اسے خاص، انوکھے اور مشکل کام پسند ہیں وہ جو بھی لکھتی ہے چونکا دیتی ہے انسان کو سرسے پاؤں تک ہلادیتی ہے پڑھنے والے میں تحریک ولولہ پیدا کر دیتی ہے۔ ہر دلعزیز افسانہ نگار بیگم بلقیں ریاض نے کہا میں عارفہ کو بہترین صحافی مانتی تھی لیکن انکے پہلے افسانوی مجموعے ” کافر ادا” سے پتہ چلا کہ وہ تو تخلیق کی بلندیوں پر پاؤں پھیلا کر بیٹھی ہیں میں نے آج تک عارفہ کے افسانے ”ڈر” جیسا افسانہ اپنی زندگی میں نہیں پڑھا یہ دنیائے ادب کا اچھوتا ترین افسانہ ہے نیا افسانوی مجموعہ ” راندہ درگاہ” ادبی دنیا میں ایک نیا موڑ، نئی تبدیلی اور نیا ذائقہ ہے ڈاکٹر عارفہ دُکھتی رگوں کو چھیڑ نے والی اور حواسوں پر چھا جانے والی رائٹر ہیں۔ پبلشر اور رائٹر سیدوقار معین نے کہا ڈاکٹر عارفہ بھر پور صلاحیتوں کی مالک ہیں قدرت نے انھیں لکھنے کی عظیم طاقت و توانائی سے نوازا ہے وہ جو لکھ دیتی ہیں، امر ہو جاتا ہے۔ڈاکٹر عارفہ نے کہا کہ ” راندہ درگاہ” میرا دوسرا افسانوی مجموعہ ہے میری افسانوں کی ہاف سینچری سے زیادہ ہو چکی ہے میں انسان کے ظاہری کردار سے پردہ اٹھا کر دیکھتی ہوں اُسکے باطن کو کھنگالتی ہوں اور انسانی کرداروں کے دل و دماغ میں پلنے والے لاوے کی تحلیل نفسی کرتی ہوں۔ ” راندہ درگاہ ” 470 صفحات کی کتاب ہے قیمت تین ہزار روپے ہے اس میں خاموشی کی کوکھ، مرن برت، صدیوں کا آسمان، دولے شاہ دا چوہا، نقش مرگ کمین گاہ، گرگ آشنائی جیسے آفاقی افسانے ہیں ان افسانوں نے اردوادب میں تنوع اورتحرک پیدا کیا ہے یہ افسانے انسان کی چھٹی حس پر ضرب لگاتے ہیں۔یہ ڈاکٹر عارفہ کی سترھویں تخلیق ہے وہ اردو ادب کے عظیم ادباء و شعراء اورناقدین سے داد تحسین اور خطابات حاصل کرچکی ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں