تندرستی ہزار نعمت ہے
وسیم شاہین (رحیم یار خان)
خداۓ لم یزل کی عطا کردہ نعمتوں میں سے بہترین نعمت صحت ہے۔ سورہ التین میں خداۓ بزرگ و برتر کا فرمان ہے ”انجیر کی قسم اور زیتون کی قسم، اور سینا کے (پہاڑ) طور کی قسم، اور اس امن والے شہر (مکہ) کی قسم، بے شک ہم نے انسان کو بہترین (اعتدال اور توازن والی) ساخت میں پیدا کیا ہے۔“ اردو زبان میں لفظ ”تندرستی“ صحت کے متبادل کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ یہ لفظ تن اور درستی کا مرکب ہے۔ اس سے مراد بدن کی وہ حالت یا کیفیت ہے جس میں کسی شخص کی ذہنی یا جسمانی حالت معمول کے مطابق ہو۔ بیماری سے مکمل نجات، شفا اور جسم کی بے عیبی تندرستی کہلاتی ہے۔
مرزا اسداللہ خان غالب سے غلط طور پر منسوب قربان علی سالک بیگ کا ایک شعر ہے کہ;
؎ تنگدستی اگر نہ ہو سالکؔ
تندرستی ہزار نعمت ہے
سالک نے بالکل بجا فرمایا کہ انسان کے پاس پیسے ہوں لیکن تندرستی اور صحت ساتھ نہ دے تو ان پیسوں کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی۔ لیکن اگر تندرستی ہو اور صحت کا مکمل ساتھ ہو تو انسان محنت مزدوری کر کے تنگدستی کو ختم کرنے کی کوشش کر لیتا ہے۔ بلاشبہ تندرستی ایک گراں قدر سرمایہ ہے جو ہمیں خداۓ لم یزل کی جانب سے عطا ہوٸی ہے۔ اس عظیم نعمت پر خداۓ بزرگ و برتر کا شکر بجا لانا چاہئے کہ اس نے بیماری سے محفوظ رکھ کر صحت و تندرستی والی زندگی عطا کی۔ وگرنہ کتنے ہی لوگ ایسے ہیں جو مختلف بیماریوں میں جی رہے ہیں، چلنے پھرنے، کھانے پینے، دنیا کی عمدہ اور لذیذ ترین نعمتوں کا حظ اٹھانے سے قاصر ہیں۔ شاید صحت و تندرستی کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے جناب رسول اللہﷺ نے فرمایا تھا کہ انسان کو بیماری کے آنے سے پہلے صحت کو غنیمت سمجھتے ہوئے عبادتیں کر لینی چاہیے کیونکہ پتہ نہیں انسان کب بیمار ہو جائے اور اسی بیماری میں اس کا انتقال ہو جائے۔
دورِ حاضر کا انسان مادیت پسند بن چکا ہے۔ اس کا طرزِ زندگی دن بدن آسائش پسندانہ ہوتا جارہا ہے۔ آسائش بھری مشینوں نے اسے سست اور کاہل بنا دیا ہے۔ مادیت پسندی نے انسان کو جہاں موت سے غافل کیا ہے وہیں اپنی زندگی اور صحت سے بھی لاتعلق کردیا ہے۔ علاوہ ازیں فاسٹ فوڈ، مرغن غذائیں، مسلسل کام اور شاہانہ طرز زندگی کی وجہ سے انسان بڑھاپے تک پہنچتے پہنچتے صحت کو بہت پیچھے چھوڑ دیتا ہے بلکہ جواں عمری میں ہی لاغر اور عمر رسیدہ دکھاٸی دینے لگتا ہے۔ نیز بیشتر بیماریوں کی وجوہات میں صحت و صفائی کے اصولوں سے انحراف، بسیار خوری منشیات کی لت اور ماحولیاتی آلودگی وغیرہ شامل ہیں۔
یہ ایک عیاں حقیقت ہے کہ جب تک آپ صحت مند ہیں دنیا کی ہر نعمت آپ کی مٹھی میں ہے۔ کیونکہ صحت مند ہونے کی بنا پر آپ اپنی ہر خواہش کی تکمیل کے لیے کوشش کر سکتے ہیں۔ موجودہ دور میں صحت و تندرستی کو یقینی بنانے کے متوازن طرزِ زندگی اپنانا ہوگا۔ تمباکو نوشی، منشیات، روغنی اور مصالحے دار غذاؤں سے پرہیز، مناسب آرام اور ورزش بھی تندرستی کی جانب اہم پیش رفت کا ذریعہ ہے۔ حفظانِ صحت میں خوراک، ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، متوازن خوراک سے بھی صحت کو برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔ بقول شاعر
؎ جہاں تک کام چلتا ہو غذا سے
وہاں تک چاہیے بچنا دوا سے
