تخلیقی عورت کا المیہ!
تحریر معظمہ تنویر
قسط 6
تخلیقی عورت کا المیہ اور میرا افسانہ قلعہ بند شہزادی!
داستانی رنگ میں لکھے گئے اس،افسانے میں میں نے صدیوں سے ایک تخلیقی عورت کو روایات و تصورات کے ایک اونچی دیواروں والے قلعے میں قید دکھایا ہے ۔ جہاں عورت کے آزادیء اظہار پر اس لیے پہرے بٹھائے گئے کہ اسے محض ایک جسم سمجھا گیا ہے ۔ قید و بند کی سختیاں جھیلتی یہ شہزادی ایک ظالم جادو گر کی قید میں ہے ۔ جو اس پر ہمیشہ کڑی نظر رکھتا ہے ۔ شہزادی ایک مصورہ ہے اور عورت پر جبر کے حوالے سے مختلف زمانوں کی تاریخ کو تصاویر میں ڈھالتی ہے ۔ جادوگر کو اس کے فن سے شدید نفرت ہے ۔ کیوں کہ وہ شہزادی کی شعوری برتری کو ہرگز برداشت نہیں کر سکتا۔ اس لیے اسے ظلم وستم کا نشانہ بناتا ہے ۔ جس کی وجہ سے شہزادی محل کے اندر ایک تہہ خانے میں چھپ کر تصاویر بناتی ہے ۔
پھر ایک روز کوئی شہزادہ راستہ بھٹک کر اس پرانے قلعے کی طرف آنکلتا ہے اور جادوگر کی عدم موجودگی میں شدید طوفان کی وجہ سے ایک رات کے لیے شہزادی سے پناہ طلب کرتا ہے ۔ شہزادی اس کی مد د کرنے کی نیت سے اسے تہہ خانے میں چھپا دیتی ہے ۔ اتنی دیر میں جادوگر بھی آجاتا ہے ۔ اسے جادو کے زور سے احساس ہوتا ہے کہ قلعے کے اندر کوئی اجنبی ہے ۔ لیکن پھر اسے اپنا وہم سمجھ کر جھٹک دیتا ہے اور شہزادی کو تصاویر بنانے پر مار پیٹ کا نشانہ بناتا ہے ۔
کہانی علامتی رنگ میں آگے بڑھتی ہے ۔ پناہ گزیں شہزادہ تہہ خانے میں آویزاں قلعہ بند شہزادی کی شاہکار تصاویر دیکھ کر بے حد متاثر ہوتا ہے ۔ اور اسے ظالم جادو گر سے چھڑانے کے بارے میں سوچتا ہے ۔ مگر اسے ناکامی ہوتی ہے اور شہزادی اسی طرح اپنے فن پاروں کے ساتھ قلعے کی اونچی فصیلوں کے اندر قید میں رہ جاتی ہے ۔ یہ کہانی تخلیقی عورت کی بے بسی کے حوالے سے ہمارے موجودہ معاشرے کی عکاسی کرتی ہے ۔ جہاں آج بھی عورت کے ذہن کو جاننے کی بجائے اسے محض جسم سمجھ کر قلعہ بندی میں رکھا جاتا ہے ۔
0