0

زندگی کا ہر دن ماں کا ہوتا ہے۔ ساجدہ سحر فیصل آباد


زندگی کا ہر دن ماں کا ہوتا ہے۔
ساجدہ سحر فیصل آباد
میری تحریر پڑھنے والے تمام احباب پر سلامتی ہو۔
ماں کی محبت تو کمال ہے یا رب
ماں کی الفت تو جمال ہے یا رب
ماں کو میری سلامت رکھنا یا رب
یہی تو میرے جینے کی ڈھال ہے یا رب
آمین یا رب العالمین آمین
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کے میں اس وقت حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس موجود تھا جب ایک شخص آیا اور اس نے حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے سوال کیا کہ میں ایک مسئلہ لے کر حاضر ہوا ہوں وہ یہ کہ میری ماں مجھ پر پیشاب کر دیتی ہیں اور چھوٹے ہوتے ہیں اپنی ماں پر پیشاب کرتا تھا تو کیا میں نے ماں کا حق ادا کردیا کیا مجھ سے میری ماں کا حق ادا ہو گیا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ نہیں پوچھا کہ کیوں؟ وہ بھی مجھ پر پیشاب کرتی ہیں اور میں بھی ان پر چھوٹے ہوتے پیشاب کرتا تھا تو حق کیوں نہیں ادا ہوا ۔حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ فرمایا بے شک تو چھوٹا تھا تو تو پیشاب کرتا تھا اب ۔وہ ضعیف ہوگئی ہیں محتاج ہے تو آپ پر پیشاب کردیتی ہیں پھر بھی تو اس کا حق ادا نہیں کر سکا کیونکہ تمہاری اور تمہاری ماں کی نیت میں فرق ہے جب وہ پیشاب کرتی ہے تو تو کہتا ہو گا یا اللہ میری ماں کو پردہ دے دے مگر جب تو چھوٹا تھا تو اس پر پیشاب کرتا تھا تو اس نے کبھی یہ نہیں کہا تھا کہ یا اللہ میرے بچے کو پردہ دے دے کیونکہ تو جتنی بار بھی پیشاب پاخانہ کرتا تھا تو وہ خوشی خوشی صاف کرتی اور دعا کرتی تھی کہ اللہ میرے بچے کو صحت والی لمبی عمر عطا فرما۔ تو پھر سوچ تو کیسے اس کا حق ادا کر سکتا ہے سبحان اللہ
جیسا کے آج ‘ماں ‘ کا عالمی دن منایا جارہا ہے ویسے تو ہر دن ماں کا دن ہوتا ہے اور ماں کے بغیر کوئی دن دن نہیں ہوتا ہے زندگی بے کاز ہے ماں کے بنا مگر میں تو سب سے پہلے تمام ماؤں کو تہہ دل سے سلام پیش کرتی ہوں یقین کریں کہ میرے پاس تو الفاظ ہی نہیں ہیں ماں کی عظمت بیان کرنے کے لیے ماں بولنے میں تین الفاظ ہیں مگر اس ماں میں پوری کائنات کی خوبصورتی سمائی ہوئی ہے جو رب کا دوسرا روپ ہے ماں جی کہتے ہی دل کو ایک سکون سا محسوس ہوتا ہے انسان جتنا بھی پریشان ہو ماں کو دیکھتے ہی سب پریشانیاں دور ہوجاتی ہیں ماں اللہ رب العزت کا خوبصورت ترین تحفہ ہے ماں سے گھر جنت لگتا ہے ماں یا امی جی بولتے ہی لگتا ہے جیسے منہ میں شہد جیسی مٹھاس آ جائے ۔
ماں تو وہ ہستی ہے کہ جس کا ہم کبھی بھی حق ادا نہیں کر سکتے میں تو اکثر اپنی امی جی سے سوال کرتی رہتی ہوں کہ آپ ناراض تو نہیں مجھ سے آپ راضی ہیں ناں اور کہتی ہوں کہ میں تو آپ کا حق ادا ہی نہیں کرسکتی تو پتا پھر دلی سکون اور خوشی محسوس ہوتی ہےجب وہ مجھے چوم کر گلے لگا کر کہتی ہیں کہ بیٹا میں بہت راضی ہوں ۔ ماں محبت صرف ایک بچے کے لئے نہیں ہوتی بلکہ وہ تو اپنے تمام بچوں سے ایک جیسی محبت رکھتی ہے
مجھے ابھی بھی یاد آتا ہے کہ جب ہم بہت چھوٹے تھے تو کیسے وہ ہم سب خیال رکھتی تھیں اور جب ہم نے سکول جانا ہمہاری ماں جی نے ہمیں کہنا کہ میرے بچے دل لگا کر پڑھنا اور نصیحت کرنا کہ اچھے سے پڑھو گی تو کامیابی تمہارے قدم چومے گی ان کے چہرے پر تقکاوٹ کے آثار بھی ہوا کرتے تھے تو بھی کبھی وہ محسوس نہیں ہونے دیتی تھیں میں تو کہتی ہوں کہ کوئی بھی انسان اپنی ماں باپ کا حق ادا نہیں کر سکتا ہے۔ آج ہم لوگ کامیاب ہیں تو ماں اور باپ کی محنت کوشش کی وجہ سے ہیں میں کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں بڑے ہو کر ماں باپ کو بھلا بیٹھتے ہیں میں سب سے کہتی ہوں خدا کے لیے ماں باپ کا با ادب اور فرماں بردار بن جاؤ ہم ان کا حق ادا نہیں کر سکتے ہیں لکھنے کو بہت کچھ لکھا جا سکتا ہے اگر اصل میں یہی دعا کرتی ہوں کہ اللہ ہم سب کے ماں باپ کو صحت والی لمبی عمر عطا فرما اور جن کے دنیا سے جا چکے ہیں انہیں جنت میں اعلی مقام عطا فرما ۔
آمین ثم آمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں