0

کیا عورت بے کار بھی ہوتی ” تحریر : ساجدہ سحر فیصل آباد


از قلم ساجدہ سحر فیصل آباد
عنوان ۔۔کیا عورت بے کار بھی ہوتی–
سلامتی ہو آپ سب پر جن کی بصارت سے میری تحریر گزرے گی آج ایک عجیب سے ٹوپک پے کچھ لکھنے کو دل چاہ رہا تھا اور اپنے معاشرے کے سب مردوں یہ سوال پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا عورت بےکار بھی ہوتی ہے کیا ایک عورت جو مرد کی پسلی سے پیدا کی گئی ہے جو پیدا ہوتی تو بیٹی بنتی مطلب کہ وہ ایک رحمت خدا تعالی ہوتی ہے بہن کے روپ میں وہ ایک رحمت عزت ہعتی ہے بیٹی بن کے اپنے باپ کا فخر ہوتی ہے بیوی بن کے وہ اپنے شوہر کے ایمان کی آدھی وارث ہوتی ہے ماں بن کے اپنے قدموں کے تلے جنت بچھا لیتی ہے تو میں نے کسی سے سنا کہ عورت بے کار بھی ہوتی جو گھر کے کام۔کاج دیکھ بھال رہن سہن کا خیال رکھتی ہےتو پھر بے کار کیسے ہو سکتی ہے عورت تو حسن کائنات ہے بیٹی کے روپ میں سراپا رحمت ہے عورت سے جہان خوبصورت ہے ایک باپردہ باحیا با کردار عورت تو ایک پورے خاندان کے لیے بہترین مشل راہ ہے جو اپنی پاکیزگی خوبصورتی سے اپنے گھر خاندان کو جنت کی فضاؤں میں پہنچا دیتی ہے پھر ایک عورت بے کار کیسے ہو سکتی جس کو کمزور صنف سمجھا جاتا مگر عورت نہ کمزور ہوتی اور نہ ہی بے کار۔ ارے عورت جیسا باہمت اور بلند حوصلے والا تو کوئی ہو ہی نہیں سکتا ہے خاض طور پر وہ عورتیں جو خود کو جناب اماں سیدہ خدیجہ سلام اللہ جیسا جو سیدہ مخدومہ کائنات جناب فاطمہؓ زہرہ علیہ اسلام اماں سیدہ عائشہ سلام اللہ کے نقش قدم پر چل کر زندگی کو گزارنے کو ترجیح دیتی ہیں وہ تو عظیم ہوتی ہیں ایمان والی عورت کا اصلی زیور حیا اور پردہ ہوتا ہے عورت جیسا بہادر اور ہمت والا کوئی ہو سکتا ہے کیا جو زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہو کر ایک مرد بچے کو جنم دیتی ہے اور وہی مرد یہ کہے کہ عورت بے کار ہوتی ہے نہ ہی کام۔کی نہ ہی کاج کی ہوتی ہے کیوں ہاں میں یہ سب کچھ سب مردوں کے بارے میں نہیں کہہ رہی یہ ان چھوٹی سوچ والے مردوں سے کر رہی جو عورت کو حقیر اور ناکارہ سمجھتے ہیں سنو مردو عورت بے کار نہیں ہوتی ہے۔عورت کی عزت اور احترام سے معاشرہ بہترین بنتا ہے۔
میں ہوں عورت میں خدا کی رحمت ہوں
بیٹی بہن بیوی اور ماں کی صورت
اختتام

کیٹاگری میں : ادب

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں