0

آپریشن بنیان المرصوص، قومی غیرت اور دفاعی صلاحیت کا استعارہ ہے سمعیہ ساجد

آپریشن بنیان المرصوص، قومی غیرت اور دفاعی صلاحیت کا استعارہ ہے سمعیہ ساجد
مظفرآباد(بی بی سی)مرکزی چیئرپرسن مسلم کانفرنس خواتین ونگ اور کشمیر ویمن الرٹ فورم (کواف) کی چیئرپرسن محترمہ سمعیہ ساجد نے یوم تشکر کی تقریبات میں شرکت کے دوران کے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج کا دن پوری پاکستانی قوم اور خصوصاً آزاد کشمیر کے عوام کے لیے غیرمعمولی اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ یہ دن صرف ایک عسکری کامیابی کا دن نہیں بلکہ یہ قومی وقار، غیرت، خودداری، اور شہداء کی عظیم قربانیوں کی عملی تصویر ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ پوری پاکستانی قوم کو بالخصوص آزاد کشمیر کے عوام کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتی ہیں کہ آج ہم ایک ایسے آپریشن کی کامیابی کا جشن منا رہے ہیں جو نہ صرف ہماری عسکری تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے ۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر کو یقین دلاتی ہوں کہ آر پار دونوں کشمیری خواتین افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہیں اور ہمیشہ کھڑی رہے گئی ،میری مقبوضہ جموں و کشمیر کی بہنیں ، بیٹیاں سب افواج پاکستان کے ساتھ ہر دفاعی محاذ پر لڑنے کے لیے تیار ہیں اور اپنی جانیں بھی وطن عزیز کے لیے قربان کرنے کے لیے تیار ہیں، محترمہ سمعیہ ساجد نے کہا کہ‘‘آپریشن بنیان المرصوص’’ہماری عسکری تاریخ میں ایک ایسا باب ہے جسے ہمیشہ سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔ جب دشمن نے رات کی تاریکی میں بزدلانہ حملہ کرتے ہوئے میزائل داغے اور پاکستان کی خودمختاری، سالمیت اور قومی غیرت کو للکارا، تو ہماری افواج نے نہ صرف فوری اور مؤثر جواب دیا بلکہ دشمن کو ایسی عبرتناک سزا دی جو آنے والی نسلوں کو یاد رہے گی۔ اس آپریشن میں جس تیزی، حکمت عملی اور جذبے کا مظاہرہ کیا گیا وہ دنیا کی بڑی بڑی افواج کے لیے ایک مثال ہے۔ دشمن یہ سمجھ بیٹھا تھا کہ شاید وہ رات کی تاریکی میں حملہ کر کے ہمارے حوصلوں کو پست کر دے گا، لیکن وہ یہ بھول گیا تھا کہ پاکستانی قوم ایک زندہ قوم ہے، ہماری افواج ایک نظریاتی بنیاد پر کھڑی ہیں، اور ہماری سرحدوں کی حفاظت صرف ایک عسکری فریضہ نہیں بلکہ ایمان کا تقاضا ہے۔ محترمہ سمعیہ ساجد نے مزید کہا کہ یہ کامیابی پاکستان کی دفاعی صلاحیت، عسکری تربیت اور قومی یکجہتی کا ثبوت ہے۔ بھارت کو جب ہماری افواج کے بروقت اور فیصلہ کن ردعمل کا سامنا کرنا پڑا تو اسے فوری طور پر جنگ بندی پر مجبور ہونا پڑا۔ عالمی سطح پر بھی پاکستان کی عسکری صلاحیت اور حکمت عملی کو سراہا گیا، دنیا نے تسلیم کیا کہ پاکستان محض ایک جوہری طاقت نہیں بلکہ ایک ذمہ دار، باوقار، اور منظم ریاست ہے جو نہ صرف اپنے دفاع کی صلاحیت رکھتی ہے بلکہ دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانے کی طاقت بھی رکھتی ہے۔ محترمہ سمعیہ ساجد نے کہا کہ ہمیں یہ ہرگز نہیں بھولنا چاہیے کہ اس کامیابی کے پیچھے وہ شہداء ہیں جنہوں نے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ دے کر ہمیں آج یہ دن نصیب کیا۔ ہم ان بہادر جوانوں کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر قوم کو فخر کا موقع دیا۔ یہ وہی جذبہ قربانی ہے جس کی بنیاد پر پاکستان معرض وجود میں آیا تھا، اور آج بھی یہی جذبہ ہے جو پاکستان کو اندرونی و بیرونی خطرات سے بچاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان معصوم بچوں، خواتین، اور شہریوں کو بھی ہرگز نہیں بھول سکتے جو بھارتی جارحیت کا نشانہ بنے۔ دشمن نے ہمیشہ نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا، خواتین و بچوں کو شہید کیا، اور انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائیں، لیکن پاکستانی قوم اور کشمیری عوام نے کبھی ہمت نہیں ہاری، بلکہ ہر شہادت نے ہمارے حوصلے کو مزید بلند کیا۔ محترمہ سمعیہ ساجد نے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑتے ہوئے کہا کہ بھارت کا چہرہ ایک بار پھر بے نقاب ہو چکا ہے اور دنیا کو یہ جان لینا چاہیے کہ ایک جارح ملک کس طرح نہتے عوام پر ظلم ڈھاتا ہے، لیکن پاکستان نے ہمیشہ تحمل، بردباری اور امن کی پالیسی کو ترجیح دی ہے۔ ہماری افواج نے کبھی پہل نہیں کی لیکن جب دشمن نے حملہ کیا تو ہم نے بروقت، فیصلہ کن اور مؤثر جواب دے کر اسے یہ پیغام دیا کہ پاکستانی قوم نہ صرف پرامن ہے بلکہ اپنی عزت، خودداری اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے ہر حد تک جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج یوم تشکر مناتے ہوئے ہمیں اپنی نئی نسل کو یہ پیغام دینا ہے کہ پاکستان ایک نظریہ ہے، ایک عقیدہ ہے، اور اس عقیدے کے تحفظ کے لیے ہمیں ہر لمحہ تیار رہنا ہوگا۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ پاکستان کے قیام سے لے کر آج تک ہم نے بے شمار قربانیاں دی ہیں، اور یہ قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ آج بھی ہمارے نوجوان اپنے وطن کی سرحدوں پر سینہ تان کر کھڑے ہیں، اور یہی جوانی، یہی جذبہ، اور یہی قربانی ہمیں آگے لے کر جائے گی۔ محترمہ سمعیہ ساجد نے نوجوان نسل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہی پاکستان کا مستقبل ہیں، اور آپ کو نہ صرف تعلیمی میدان میں بلکہ قومی شعور، عسکری آگہی، اور جذبہ قربانی میں بھی آگے بڑھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کی خواتین نے ہمیشہ قربانی دی ہے، انہوں نے اپنے بیٹے، شوہر، بھائی اور باپ اس جدوجہد میں کھو دیے لیکن کبھی حوصلہ نہیں ہارا، یہی جذبہ اب پورے پاکستان میں نظر آ رہا ہے۔ محترمہ سمعیہ ساجد نے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، اور بھارت کی طرف سے ہر حملہ صرف ہماری سرحدوں پر نہیں بلکہ ہمارے قومی نظریے پر حملہ ہوتا ہے۔ لیکن اللہ کا شکر ہے کہ ہماری افواج، ہماری عوام، ہماری قیادت، اور ہماری نئی نسل دشمن کے ہر وار کو ناکام بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ‘‘آپریشن بنیان المرصوص’’صرف ایک فوجی آپریشن نہیں تھا بلکہ یہ ایک پیغام تھا کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کے خلاف متحد، منظم اور مکمل طور پر تیار ہے۔ انہوں نے افواجِ پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ ادارہ ہے جو نہ صرف ہماری جغرافیائی سرحدوں کا محافظ ہے بلکہ یہ قومی وقار، خودداری، اور ملت اسلامیہ کی امیدوں کا مرکز بھی ہے۔ محترمہ سمعیہ ساجد نے کہا کہ یوم تشکر کے اس موقع پر ہمیں عہد کرنا ہوگا کہ ہم اپنی صفوں میں اتحاد، اپنے دلوں میں یقین، اور اپنی سوچ میں بلند نظریہ رکھیں گے۔ یہی وہ اصول ہیں جن کی بنیاد پر پاکستان کو ایک مضبوط، خوددار، اور خوشحال ریاست بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم دنیا کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے لیکن کسی بھی جارحیت کا جواب دینا خوب جانتا ہے۔ ہمیں اپنے شہداء پر فخر ہے، ہمیں اپنی افواج پر ناز ہے، اور ہمیں اپنے عوام پر اعتماد ہے۔ یہی وہ تین قوتیں ہیں جو مل کر ہر سازش، ہر حملے، اور ہر چیلنج کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ انہوں نے میڈیا کا بھی شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اس کامیابی کو اجاگر کیا، عوام میں شعور بیدار کیا، اور قومی اتحاد کو مضبوط بنانے میں اپنا کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہر پاکستانی کو چاہیے کہ وہ آج کے دن کو صرف ایک جشن کے طور پر نہ منائے بلکہ اسے ایک عہد کے طور پر منائے، کہ ہم پاکستان کے دفاع، نظریاتی سرحدوں کے تحفظ، اور کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی جدوجہد کو ہمیشہ جاری رکھیں گے۔ محترمہ سمعیہ ساجد نے آخر میں کہا کہ آج کا دن ہماری اجتماعی فتح کا دن ہے، اور یہ کامیابی ہمیں اس وقت نصیب ہوئی جب ہم نے اتحاد، قربانی، اور سچے ایمان کے ساتھ دشمن کا مقابلہ کیا۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں سرخرو کیا، اور اب ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس فتح کو مستقل مزاجی، اخلاص، اور قومی وحدت کے ساتھ قائم رکھیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں