0

جنگ کا اگلا مرحلہ، ایک بڑا امتحان، عظمیٰ شیریں ایڈوکیٹ

جنگ کا اگلا مرحلہ، ایک بڑا امتحان

جنگ کا سب سے مشکل اور اعصاب شکن مرحلہ شروع ہونے والا ہے۔ اور اس میں افواج کا براہ راست کوئی کردار نہیں ہو گا۔ افواج نے اپنے میدان میں دشمن پر برتری ثابت کر دی لیکن اگلا مرحلہ جس کو “ٹیبل وار” کہتے ہیں اب حکومت پاکستان کے ہاتھ میں ہے ۔
ہمارا دشمن صرف کافر ہی نہیں بلکہ، بزدل، مکار، ظالم اور اصول شکن بھی ہے ۔
اس وقت اگر عالمی طاقتیں پاک بھارت کشیدگی میں مصالحتی کردار ادا کریں تو پاکستان کو بہت ہوشیاری سے کام لینا ہو گا۔
1. بھارت نے جو یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل کر رکھا ہے اسے بحال کرانا ہے اور بھارت کو آئندہ بات بات پر آبی جارحیت سے روکنا ہے ۔
2. جموں کشمیر کا 2019 سے پہلا ریاستی تشخص بحال کرانا ہے ۔
3. آئندہ کے لیے جموں وکشمیر یا بھارت کے کسی بھی حصے میں ہونے والے کسی بھی واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات سے پہلے پاکستان پر الزام تراشی کرنے اور جارحیت سے روکا جائے ۔
4. عالمی فورم پر بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت پیش کیے جائیں اور کلبھوشن یادو کے کردار کو بھی ہائی لائٹ کیا جائے
5. لائن آف کنٹرول پر بھارت کی جانب سے آئے دن ہونے والی سیز فائر کی خلاف ورزی کو روکا جائے۔ اور دنیا کو یہ باور کرایا جائے کہ لائن آف کنٹرول پر بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ کو “ایکٹ آف وار” سمجھا جائے گا اور اس کا جواب بین الاقوامی سرحد پر دیا جائے گا ۔
6۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی افواج کی جانب سے خوف و ہراس پھیلانے، کشمیریوں کا ماورائے عدالت قتل، اغواہ اور املاک کو نقصان پہنچانے کا سلسلہ روکا جائے ۔
7. پہلگام واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ دوہرایا جائے اور دنیا کو بتایا جائے کہ کیسے مودی اور بی جے پی حکومت اپنے سیاسی اہداف حاصل کرنے کے لیے ایسے فالس فلیگ واقعات کو استعمال کرتی ہے۔
8. بھارت میں بی جے پی، آر ایس ایس کی مذہبی انتہا پسندی ، ہندوتوا اور اکھنڈ بھارت جیسے مکروہ عزائم کو بےنقاب کیا جائے اور دنیا پر ثبوتوں کے ساتھ واضح کیا جائے کہ بھارت میں مسلمانوں ، مسیحیوں ، سکھوں اور نچلی ذات کے ہندوؤں سمیت کوئی بھی اقلیت محفوظ نہیں ہے ۔
9. سب سے اہم بات یہ کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کے فوری اور پرامن حل کے لیے دنیا کو آمادہ کیا جائے ۔ اور کشمیر کو “شہ رگ” اور “اٹوٹ انگ” سے ہٹ کر ایک انسانی مسئلے کے طور پر پیش کیا جائے ۔
لیکن
برادرانِ ملت! یہ سب کچھ اتنا آسان نہیں ہے ۔ اس کے لیے آپ کو نہایت عرق ریزی کے ساتھ ہوم ورک کرنا ہو گا۔
تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر حقائق پر مبنی ایک مضبوط و مربوط قومی بیانیہ تشکیل دینا ہو گا۔
اپنے فارن آفس کو ایکٹو کر کے دنیا بھر میں اپنے ڈپلومیٹک چینلز کو فعال کرنا ہو گا۔
سب سے پہلے اپنے قریبی دوستوں ، چائنہ، ترکی، آذربائجان ، ملائیشیا ، سعودیہ، ایران وغیرہ کو اپنے بیانیے کا مضبوط ہم نوا بنانا ہو گا تاکہ دنیا میں آپ کی آواز دنیا میں موثر طریقے سے پیش کی جا سکے۔
دنیا بھر کے میڈیا کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہوئے اپنے بیانیے کا پرچار کیا جائے ۔
مذاکرات کو جامع و موثر بنانے کے لیے ایک بہترین ٹیم تیار کی جائے۔ جو اپنے narrative کے ساتھ ساتھ دشمن کا counter narrative بھی تیار کرے۔
عالمی رہنماؤں سے رابطے کیے جائیں اور باور کرایا جائے کہ بھارتی جارحیت اور ہٹ دھرمی کا خمیازہ پوری دنیا کو بھگتنا پڑے گا کیونکہ جنگ شروع ہو جائے تو پھر کسی کے کنٹرول میں نہیں رہتی۔
مذاکرات کو بامعنی و نتیجہ خیز بنانے کے لیے تمام تر ممکنہ وسائل بروئے کار لائے جائیں ۔
اللہ رب العزت پاکستان کا حامی و ناصر ہو
آمین.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں