0

مرکزی چیئرپرسن مسلم کانفرنس خواتین ونگ و چیئرپرسن کشمیر ویمن الرٹ فورم(کواف) محترمہ سمعیہ ساجد

مظفرآباد(بی بی سی)مرکزی چیئرپرسن مسلم کانفرنس خواتین ونگ و چیئرپرسن کشمیر ویمن الرٹ فورم(کواف) محترمہ سمعیہ ساجد نے بیس کیمپ کی حکومت کے وزیراعظم ودیگر متعلقہ ذمہ داران کی توجہ بھارتی غاصب حکومت کی جانب سے آزادکشمیر سے شادی کر کے اپنے چچا،تایا،ماموں ودیگر رشتہ داروں کے گھر رخصت ہونے والی خواتین کو 10سال سے لیکر 40 سال وہاں ہوگئے ہیں کو محض اس لیے وہاں سے واہگہ بارڈ کراس کرادینا اپنے بچوں،اپنے خاوند ودیگر رشتہ داروں سے الگ کردینے کے غیر قانونی،غیرانسانی عمل کا نوٹس لے،اس ظالمانہ اقدام کو بین الاقوامی فورم پر پوری قوت سے اٹھائے،انسانی حقوق کی دعویدار تنظیموں سے اس ظالمانہ اقدام کی توجہ دلائے،اس کے علاوہ1947ء میں کشمیر سے آئے ہمارے نوجوانوں نے آزادکشمیر سے شادیاں کرکے اپنی بیوی،بچوں کے ساتھ مقبوضہ کشمیر واپس گئے ان کو بھی الگ کر کے واپس آزادکشمیر بھیج دینا یہ سب غیر انسانی ظالمانہ اقدام ہے۔ سمعیہ ساجدنے حکومت آزاد کشمیر و ذمہ داران سے مطالبہ کیا کہ وہ چیف سیکرٹری پنجاب اور پاکستان کے دیگر ذمہ داران سے فوری رابطہ کر یں،دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر سے رابطہ کریں واہگہ بارڈ اور اٹاری بارڈر پر اپنے آفیسران اور مہاجرین اراکین اسمبلی جو تقریباً سب کے سب وزیر ہیں کو وہگہ بارڈر پر روانہ کریں،لاہور میں موجود لبریشن سیل کے سٹاف کو ہمارے ان بچوں،خواتین کو آمد پر موجود رہیں،ان کے گھروں آزادکشمیر سفری سہولیات فراہم کرنے کا پورا پورا انتظام کریں،بہت سی خواتین یقیناً ایسی ہوں گی جن کے والدین فوت ہوچکے ہوں گے،ان کے بھائی بیرون ملک ہوں گے،ایسے افراد کی رہائش باعزت سہولیات دینا ہماری حکومت کی ذمہ داری ہے،جب تک عالمی دباؤ کی وجہ سے یہ خواتین اور بچے واپس اپنے خاندان سے مل نہیں دوبارہ پاتے ہماری اسمبلی کی جانب سے محض قراردادیں منظور کرنا کافی نہیں،وقت کا تقاضا ہے کہ ہم ان اپنے مظلوم خاندانوں کی بھرپور راہنمائی،ذمہ داری قبول کریں کہ انہیں احساس ہو کہ وہ عارضی طورپر اپنے ہی گھر اپنی ہی ریاست میں آئے ہیں،بین الاقوامی سطح پر اس غیر قانونی،غیر انسانی بنیادی حقوق کے سراسر خلاف مسئلہ کو بھی پوری قوت سے اٹھا کر بھارت کے مکروہ چہرہ کو بے نقاب کیا جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں