جان ہے تو جہان ہے
وسیم شاہین (رحیم یارخان)
؎ صحت مند جسم میں روح بھی خوشحال
ہر لمحہ بہار، ہر دن بے مثال
نہ تھکن کا غم، نہ بیماری کا خوف
تندرستی بنائے زندگی کو نرم و لطیف
صحت کا حق بنیادی انسانی حق ہے۔ عمر، جنس، ذات، مذہب، معاشی حالت یا ملازمت سے قطع نظر ہر انسان صحت مند زندگی سے لطف اندوز ہونے کا حق رکھتا ہے۔ اسی لیے زندگی کے معیار کے تعین اور صحت کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے “Health is Wealth” کا جملہ اکثر استعمال کیا جاتا ہے۔
لوگوں میں صحت کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے عالمی صحت World Health Organization کی جانب سے ہر سال 7 اپریل کو عالمی یومِ صحت منایا جاتا ہے۔ ہر سال اس دن کو منانے کا مقصد صحت کے پیچیدہ مسائل کے متعلق آگاہی فراہم کرنا اور ان کے سدباب کے لیے اقدامات کرنا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے عالمی یوم صحت پہلی بار 1948 میں منایا گیا جس کے بعد ہر سال 7 اپریل کو یہ دن منایا جا رہا ہے۔ یوم صحت منانے کے اہم مقاصد میں پیچیدہ بیماریوں کے متعلق تفصیلی آگاہ کرنا، ان سے حفاظت کے طریقے بتانا، لوگوں کو اپنی صحت کا خیال رکھنے پرآمادہ کرنا، اُن عالمی و علاقاٸی صحت کے اداروں کی حوصلہ افزائی کرنا جو اپنے ملک میں صحت مند ماحول بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، اور بیماریوں سے متاثرہ علاقوں میں رہنے والے خاندانوں کی بیماریوں سے حفاظت کرنا ہے۔
عالمی یوم صحت منانے کا مقصد بیماریوں سے بچاؤ کا شعور اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ شہریوں کو صحت مندانہ سرگرمیوں، متوازن غذا اور ورزش کی اہمیت سے آگاہ کرنا بھی ہے۔ ماہرینِ صحت کے مطابق ٹیکنالوجی پر بڑھتا ہوا انحصار اور ورزش سے دوری انسانی صحت کے بڑھتے ہوئے مسائل کی بنیادی وجہ ہے، معیاری اور صحت مند زندگی کے لئے ورزش اور صاف ستھری غذا کے استعمال کو معمول بنانا ہوگا۔ نیند اور ورزش میں کمی، وقت پر نہ کھانا، زیادہ یا غیر معیاری خوراک اورجسمانی سرگرمیوں میں کمی عام انسانوں کی صحت کو سخت نقصان پہنچا رہے ہیں۔ تمام بیماریوں جیسے دل کا عارضہ، ذیابیطس، ڈپریشن، ہیپاٹائٹس اور گردے کے امراض سے بچاؤ کے لیے وقت پر کھانا اور سونا ہی بہترین حل ہے۔ صحت بخش غذا کے ساتھ ساتھ صاف ستھرا ماحول، چہل قدمی اور سماجی میل جول ذہنی و جسمانی صحت کے لیے انتہائی اہم ہیں۔ ذہنی دباؤ کا مرض یعنی ڈپریشن اس وقت دنیا بھر میں تیزی سے پھیلتا ہوا مرض ہے اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا کا ہر تیسرا شخص ڈپریشن کا شکار ہے اس سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ انسان خدا کا شکر ادا کرے کہ شکر گزاری دل و دماغ کو سکون پہنچاتی ہے.
عالمی یوم صحت منانے کا مقصد دنیا کی توجہ انسانوں کی صحت اور کرہ ارض کو صحت مند رکھنے پر مرکوز کرنا بھی ہے۔ وبائی امراض، زمین پر بڑھتی آلودگی، کینسر، دمہ، دل سے متعلق بڑھتی ہوئی بیماریوں کے درمیان ایک ایسی تحریک کو فروغ دینے کی ضرورت ہے جو صحت مند معاشرے کی تشکیل کرے۔ جب صحت کے بحران کی بات کی جاۓ تو موسمیاتی بحران کے بارے میں بات کرنا بھی ضروری ہو جاتا ہے۔ ہر سال دنیا بھر میں ماحولیاتی آلودگی کی وجہ کٸی اموات ہوتی ہیں۔ ماحولیاتی آلودگی انسانیت کو درپیش صحت سے متعلق تمام مشکلات میں سے ایک بڑا خطرہ ہے۔ شجر کاری و گردونواح کو صاف ستھرا رکھتے ہوۓ ماحولیاتی آلودگی کو کم کیا جا سکتا ہے۔ نیز اگر صرف اس حدیث مبارکہ پر عمل کرنا شروع کر دیا جائے کہ صفائی نصف ایمان ہے تو دعوے سے کہا جا سکتا ہے کہ چھوٹے موٹے صحت کے معاملات نبی پاک ﷺ کی اس فرمان پر عمل کرنے سے ختم ہو جائیں گے۔
دنیا کی بیشتر آبادی اس وقت صحت کی بنیادی سہولیات سے محروم ہے جس کی بنیادی وجہ صاف پانی کی عدم دستیابی، رہائش کی کم جگہ کا میسر ہونا، آلودہ ماحول اور آگاہی کا فقدان ہے جس کے لیے صحت کے اداروں اور سماجی تنظیموں کو بہت سا کام کرنے کی ضرورت ہے۔ نیز لوگوں کی عمومی صحت کے بارے میں آگاہی کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی تاکہ وہ اپنے مالی معاملات کی فکر کیے بغیر صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات حاصل کرنے کے قابل ہو سکیں۔ علاوہ ازیں صحت کی دیکھ بھال کا مکمل اسپیکٹرم، بشمول صحت کی دیکھ بھال کے پروگراموں کی معاونت، بیماریوں کی روک تھام کے اقدامات اور علاج کو یقینی بنانا ہوگا۔