اعجازسرور ایک پیشہ ور جرائم پیشہ شخص ہے جو محکمہ پولیس اور خواتین کے پیچھے چھپ کر جرائم کر رہا ہے، اعجاز سرور کا تعلق وآدی نیلم آزاد کشمیر سے ہے موصوف بچپن سے ہی جرائم کی دنیا میں شامل ہو گیا تھا 1987 میں موصوف کم عمری مگر جوانی میں چرس شراب جیسی گندی لت میں پڑ چکا تھا جس کی بنیاد پہ موصوف کو والد نے اپنی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد سے عاق کر دیا بالترتیب موصوف کی جیسے جیسے زندگی گزرتی رہی وہ جرائم کی دنیا میں دھنستا جا رہا تھا، اعجاز خواتین کو بلیک میل کرتا اور پیسے و زمین ہتھیا لیتا، نیلم ویلی جورا سے تعلق رکھنے والی ایک شادی شدہ خاتون کے ساتھ ناجائز تعلقات استوار کیے اسی دوران (الف ب) ساکنہ جورا کا خاوند غائب ہو جاتا ہے محمد حسن اعوان زندہ تھا یا مر چکا اس کی کسی کو خبر نہیں تھی موصوف نے اس کی بیوی سے نکاح کر لیا اور زمین اپنے نام کروا لی، محمد حسن اعوان کے چاچا کو شادی کا علم ہوا تو اس نے محمد حسن کی تلاش جاری کر دی مگر محمد حسن کا کہیں سراغ نہ ملا چاچا نے اعجازسرور کے خلاف اغواہ برائے تاوان اور قتل کیس کا مقدمہ درج کیا ملزم انتہائی شاتر اور زہین تھا جس کی وجہ قانون کی گرفت میں نہ آ سکا،بعد ازاں جب اس کی فرضی بیوی اور محمد حسن اعوان کی حقیقی بیوی کو علم ہوا کہ زمین اعجاز سرور نے اپنے نام کروا لی ہے تو اس نے طلاق کا مطالبہ کیا اور ملزم اعجاز سرور سے زمین کی واپسی کا مطالبہ کیا مگر اعجاز سرور نے بھاری رقم کا مطالبہ کیا اڑھائی لاکھ روپے دو گی تب زمین واپس ملے گی جس پہ مسماۃ (الف ب) نے گاوں کے مختلف لوگوں سے ادھار پکڑ کر رقم اعجاز سرور کے حوالے کی، اس طرح جرائم کی دنیا کا بادشاہ اعجاز سرور نے اپنے سے چھوٹے بھائی سجاد سرور اور اپنے بیٹے بیٹوں کو بھی ساتھ ملا لیا جرائم کی دنیا کے بادشاہ ہر آنے والے ایس پی اور ڈی ایس پی سے تعلقات بناتا اور اس کی آڑ میں جرائم کرتا،اعجاز سرور اور سجاد سرور نے اپنے ضیعف العمر 78سالہ باپ کو بھی معاف نہ کیا اس وقت بائیس کے قریب والد کے خلاف مقدمات عدالت میں کر رکھے ہیں اور اپنی بیویوں سے بذریعہ پولیس 107/150 کے متعدد استغاثہ جات اپنی بیویوں اور بیٹی سے اسسٹنٹ کمشنر کی عدالت میں دائر کر رکھے ہیں نیلم پولیس مضبوط تعلقات کی بنیاد پہ ایک جھوٹی ایف آئی آر بھی والد کے خلاف کروا رکھی ہے جس کا مقصد والد کو زیر و بار کرکے زمین ہتھیانا مقصود ہے، جرائم کی دنیا کا بے تاج بادشاہ اعجاز سرور و سجاد سرور اور اعجاز سرور اپنی بیٹی (ف ا)جو بھی اوٹ پٹانگ درخواست والد کے خلاف ایس پی نیلم کویا ڈی ایس پی نیلم کو دیتا ہے تو آفیسر موصوف فورا کاروائی کا حکم دئے دیتے ہیں یوں قانون کی اشیرباد پہ ایک 78سالہ باپ عدالتوں کورٹ کچہریوں میں خوار ہو رہا ہے قانون نافذ کرنے والا واحد ادارہ پولیس بھی ملزمان کی پشت پناہی ہی نہیں کر رہا بلکہ اپنے ماتحت عملہ کو بھی ملزم اعجاز سرور اور سجاد سرور کا خیال رکھنے کا کہا گیا ہے،ضلعی پولیس من گھڑت بے بنیاد کیسز بنا بنا کر ایک معمر شخص کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے، جب قانون مجرموں کی باندی و رکھیل بن جائے تو انسانی حقوق کی نمائندہ تنظیمین سامنے آکر اپنا کردار ادا کریں ایک مسلم ریاست میں بیٹے پولیس کی اشیر باد پہ والد کے خلاف سنگین جرائم کے کس طرح کیسز بنا رہے ہیں چیف سکریٹری آزاد کشمیروزیر امور کشمیر، وزیراعظم آزاد کشمیر، جناب آئی جی صاحب اپنے ماتحت عملہ ضلع نیلم کی خبر لیں ان کو انصاف و قانون کے پاسداری کے لیے تعینات کیا گیا ہے یا پارٹی بازی کے لیے، آئی جی صاحب آزاد کشمیر والدکو بلا کر مکمل روداد سنیں اور ملزمان و محکمہ کے ملوث اہلکاران کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کریں تاکہ ایک مسلم ریاست میں والدین کے خلاف سنگین نوعیت کے جھوٹے مقدمات کی روایت نہ پڑئے۔یاد رہے ملزم نے اپنی سالی کے ساتھ نکاح کر لیا تھا جس کا باقاعدہ جرگہ سٹی تھانہ آٹھمقام میں ہوا تھا موصوف سے اعترافی اسٹام لیا گیا جس سے سالی کی جان بخشی ہوئی جبکہ اس دوران پہلی بیوی سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے باوجود اس کے وہ بذریعہ فون میسج بتاتا رہا بڑی بہن کو طلاق ہو گی اگر پہلی بیوی طلاق ہو چکی تو پھر آج تک اس نے اپنے گھر کیوں رکھی ہوئی ہے ایک مسلم ریاست کے اندر قانون کی اشیر باد پہ جرائم پیشہ افراد کو اس طرح پرموٹ کرکے ڈیپارٹمنت کے منہ پہ تمانچہ مارا گیا ہے جب قانون مجرم کی رکھیل بن جائے تو انصاف کے لیے 78 سالہ باپ کہاں جا کر کس دروازئے پہ دستک دئے؟
0