0

احساسِ کمتری: تحریر: ردا امانت علی فیصل آباد

احساسِ کمتری
ردا امانت علی
فیصل آباد
احساسِ کمتری زندگی میں پیش آنے والے مختلف حالات و واقعات کا نتیجہ ہوتا ہے۔
بہت سے ایسے واقعات ہیں جو انسان کو احساسِ کمتری میں مبتلا کر سکتے ہیں، جیسے جسمانی یا ذہنی کمزوری، مالی نقصان، والدین کے درمیان لڑائی جھگڑے، یا والدین کی علیحدگی۔ ایسے حالات میں ماں باپ بچوں پر مناسب توجہ نہیں دے پاتے، جس کے نتیجے میں بچے کم عمری میں ہی ڈپریشن اور احساسِ کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں۔
یہ بچے بچپن سے ہی دوسرے بچوں کو والدین کے ساتھ خوش دیکھ کر اندر ہی اندر جلنے لگتے ہیں اور نفرت کے جذبات پیدا کرتے ہیں، کیونکہ وہ خود اس نعمت سے محروم ہوتے ہیں۔ ان میں احساسِ کمتری اس طرح پروان چڑھتا ہے کہ وہ خود بھی اس کا ادراک نہیں کر پاتے۔ احساسِ کمتری میں مبتلا شخص دوسروں کو خوش دیکھ کر حسد کرتا ہے، نفرت کرتا ہے، اور ان لوگوں سے بداخلاقی سے پیش آتا ہے جن کو خوش دیکھ کر اس کے دل میں یہ خیال پیدا ہوتا ہے کہ یہ خوشی ان سے چھین کر خود حاصل کر لے۔
ایسا شخص دوسرے لوگوں کی ہر اچھائی اور ان کے مثبت پہلوؤں سے حسد کرتا ہے، چاہے وہ اسے کتنی ہی مدد فراہم کیوں نہ کریں۔ احساسِ کمتری کے شکار افراد کے دل میں یہ خواہش ہوتی ہے کہ ان کی ہر چھوٹی بڑی بات پر لوگ ان کی تعریف کریں۔ وہ کسی کام کو جوش و جذبے سے کرتے ہیں تاکہ داد وصول کریں، لیکن جلد ہی اس سے اکتا جاتے ہیں۔ یہ لوگ دکھاوے کے طور پر خود کو بہت خوش ظاہر کرتے ہیں، حالانکہ حقیقت میں وہ اپنے اندر کی کمی کو دوسروں سے چھپانے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں۔
ایسے افراد اپنی حسد اور نفرت بھری نظروں سے دوسروں کی خوشیوں کو دیکھتے ہیں اور انہیں غم میں بدلنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں، کیونکہ ان میں خود اعتمادی کی شدید کمی ہوتی ہے۔ وہ محنت کے بجائے دوسروں کی خوشیاں اور کامیابیاں چھیننا زیادہ آسان سمجھتے ہیں۔ بچپن سے محرومیوں کا شکار ایسے افراد اپنی توانائیاں دوسروں کو نقصان پہنچانے میں صرف کرتے ہیں، اور ان کی خوشی کو غم میں بدل کر دلی سکون حاصل کرتے ہیں۔
یہ لوگ اپنے چھوٹے سے چھوٹے کام کے لیے بھی بے تحاشا تعریفوں کے طلب گار ہوتے ہیں اور اپنی کامیابی کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں تاکہ لوگ انہیں زیادہ اہم سمجھیں۔
ایسے افراد ہماری ذاتی زندگی میں ہمارے آس پاس موجود ہوتے ہیں۔ یہ ہم سے حسد کرتے ہیں، ہماری کامیابیوں پر خوش ہونے کے بجائے تنقید کرتے ہیں، اور ہمیں نیچا دکھانے کی کوشش کرتے ہیں کیونکہ وہ ہماری برابری نہیں کر سکتے۔ یہ لوگ دوسروں کی خوشیاں چھین کر فتح حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
میری سب قارئین سے گزارش ہے کہ اپنی کامیابیوں اور خوشیوں کو ان لوگوں کے ساتھ بانٹیں جو دل سے خوش ہوں اور آپ کے لیے دعائیں کریں، نہ کہ ایسے افراد کے ساتھ جو آپ کی کامیابیوں کو آپ چھیننے کی کوشش کریں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں