نیلم (بیورو رپورٹ)”مقبوضہ کشمیر کے بعد آزاد کشمیر میں بھی ایس پی نیلم ، ڈی ایس پی نیلم کی ایما پہ چادر و چار دیواری کا تقدس پامال”نیلم پولیس کو ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے، صدر ریاست ، وزیر اعظم آزاد کشمیر ، آئی جی پی، چیف سکریٹری آزاد کشمیر پولیس آزاد کشمیر سے چادر چار دیواری کا تقدس مجروح کرنے پہ فوری نوٹس لیں، پولیس جو کہ عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے تنخواہ لے رہی ہے عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لئے اپنے فرض کی ادائیگی کے لئے قائم ایک محکمہ ہے جبکہ یہاں نیلم پولیس کس قانون کے تحت جو اختیارات پولیس ڈومین میں نہیں آتے وہ استعمال کرتے ہوئے گھروں میں داخل ہو کر چادر چار دیواری کا تقدس پامال کر کے سب سے پہلے اپنے فرائض کی خلاف ورزی اور اس کے بعد توہین عدالت اور پھر لاء اینڈ آرڈر کی خلاف ورزی کر رہی ہے ، آئی جی پولیس آزاد کشمیر اس بات کو واضح کر دیں کیا پولیس کے پاس یہ اختیار ہے کہ ایک شہری اپنے تحفظ کے لئے اپنے گھر میں جو CCTV کیمرے اسلئے لگاتا ہے کہ اسکا ہمسایہ وارداتی شخص ہے جس کے شر سے اس کا والد، دوسرے معاشرے کے لوگ بھی محفوظ نہیں وہ کوئی وقوعہ کر کے یا واردات کر کے ایک معزز شہری کو اس کے بیوی بچوں اور والد کو نقصان نہ پہنچائے، تحفظ ہر شہری کا بنیادی حق ہے جس کے لئے محکمہ پولیس بھی قائم ہے، وہ CCTV کیمرے اتارنے کے لئے عادی درخواست باز اپنی بیٹی سے درخواست ایس پی نیلم کو دلواتا ہے تو ایس پی نیلم، ڈی ایس پی جو کے عادی درخواست باز کے دوست ہیں کی رائے پر بغیر اپنے محکمہ کے اختیارات کو جانچتے بغیر پولیس کو گھر میں بھیج کر کر پولیس گردی کروا رہی ہے دیتے تاکہ کیمرے ریمیو کروائے جائیں، پولیس ایک معزز شہری جو کہ صحافی ہیں ان کو آ کر ان کے ذاتی ویب سائٹ پروجیکٹ کے بارے میں سوالات کر رہے ہیں کہ یہ آپ کے پاس کیوں ہے، یہ اختیار پولیس نے کون سے ملک کونسی جگہ سے اپنے ڈومین میں شامل کیا ہے جو وضاحت طلب ہے۔ یا صرف یہ سب ذاتی تعلقات کی بنیاد پر کیا جا رہا ہے، معزز شہری کو آئے دن بوگس درخواست بازی پر ہراساں کرنا تحقیق طلب ہے ۔ جبکہ پولیس کے چند نوجوان وسیم قریشی مشہور بد نام زمانہ درخواست باز کے ساتھ مل کر گھر کے دائیں ، بائیں ، آگے پیچھے سے ویڈیوز بناتا ہے تاکہ کوئی نیا وقوع بنایا جا سکے ، اگر محکمہ یا مقامی بد نام زمانہ درخواست باز نے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے احاطہ مکان و زمین میں داخل ہوئے تو مجھے دفاع کا پورا حق حاصل ہے
0