0

کفایت شعاری اور گڈ گورننس کے دعووں کی بوچھاڑ سے بچتے بچاتے ” تحریر: ملک عبدالحکیم

کفایت شعاری اور گڈ گورننس کے دعووں کی بوچھاڑ سے بچتے بچاتے
ملک عبدالحکیم
گاڑی نمبر 333 کرولا
گاڑی نمبر 727 پراڈو
گاڑی نمبر 222 کیمری
وزیراعظم کے اہل خانہ کے زیرِ استعمال اگر ہیں تو ان کا استحقاق ہوگا۔۔۔
کلٹس نمبر 196 وزیراعظم کے “زیر اہتمام” ہے۔۔
کبھی کبھی اس پر سفر کرتے ہیں اچھا لگتا ہے ۔۔۔
البتہ وزیراعظم کے زیر استعمال وی ایٹ کا میٹر کلٹس سے کہیں آگے ہے۔۔
خیر اس پر بحث اس لیے نہیں کہ وزیراعظم وزیراعظم ہوتا ہے وہ پیدل تو نہیں چل سکتا ۔۔ (حقائق اور دعووں کے درمیان جو تصویر ہے صرف وہ دکھانا مقصود ہے۔)
اگر کفایت شعاری واقعی عزم ہے تو سابق وزیراعظم سلطان محمود کی طرح کفایت شعاری بل لے آتے وزراء کی گاڑیاں دو سے ایک کر لیتے ۔۔۔
ہمیں بھی یقین آ جاتا باتوں میں بھی وزن ہوتا۔۔
آئیے کفایت شعاری اور گڈ گورننس کی ایک جھلک دیکھتے ہیں ۔۔۔
وزیر خوراک نے گزشتہ تین سال میں گاڑیوں کی مرمتی پر دستیاب ریکارڈ کے مطابق 82 لاکھ کے اخراجات کیے ۔۔
مالی سال 22 ـ2021 میں 23 لاکھ 99 ہزار ،مالی سال 23-2022 29 لاکھ 99 ہزار اور مالی سال 24-2023 میں 29 لاکھ 64 ہزار۔۔
مالی سال 23-2022 میں فیول کی مد میں وزیر خوراک نے 44 لاکھ 99 ہزار 993 روپے کے اخراجات کیے۔ یوں پٹرول اور ڈیزل پر 12 ہزار 382 روپے یومیہ اخراجات آئے ۔۔۔

وزیر خزانہ نے مالی سال 23- 2022 صرف ایک سال میں گاڑیوں کی مرمتی پر 44 لاکھ روپے خرچ کیے ۔۔۔ یعنی 12 ہزار روپے یومیہ ۔۔۔ قابلِ احترام وزیر خزانہ کی گاڑی ہر روز ورکشاپ میں گئی اور ہر روز 12 ہزار روپے اس کی مرمتی پر اخراجات ائے۔
مہمانوں کی خاطر تواضع میں بھی وزیر خزانہ نے فراخ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سب وزراء کو پیچھے چھوڑ دیا ۔۔۔ 15 لاکھ 25 ہزار 813 روپے کے اخراجات کیے ۔۔۔
وزیر خزانہ کی گاڑیوں نے ایک سال میں جو پٹرول استعمال کیا دستیاب ریکارڈ کے مطابق 54 لاکھ 98 ہزار 485 روپے ہے۔۔
وزیر خزانہ دو گاڑیوں کا استحقاق رکھتے ہیں ۔۔۔
اس طرح ان کے زیرِ استعمال گاڑیوں کے فیول کا یومیہ خرچہ 15 ہزار 64 روپے رہا ۔۔
گاڑیاں ورکشاپ میں رہیں مگر ہر روز ایک گاڑی 7532 روپے کا پٹرول ڈیزل استعمال کرتی رہی اور اس دوران ان کے دفتر میں عوامی مسائل حل کرنے کے لیے اس قدر بھرپور کام کیا گیا کہ اسٹیشنری پر 5 لاکھ 49 ہزار روپے سالانہ اور 1500 روپے یومیہ اخراجات کیے گے ۔متفرق اخراجات جن کی وضاحت کہیں بھی نہیں کا ہندسہ 14 لاکھ 16 ہزار روپے سالانہ رہا۔۔۔ یعنی وہ جہاں تھے وہاں نہیں بھی تھے اور اگر تھے تو کہاں تھے ۔۔۔؟؟؟؟
دلچسپ بات یہ خزانہ کے شعبہ میں
“unforeseen expenditure”
کی مد میں 96 لاکھ 82 ہزار 252 روپے کے اخراجات ہوئے۔۔ یہ مد کھول کر اخراجات ہوئے اور پھر اس کا کھاتہ بند کر دیا گیا۔۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں