0

“گناوں سے بچیے ” تحریر: آپا منزہ جاوید اسلام آباد

آپا منزہ جاوید اسلام آباد
#آپا_منزہ_جاوید

گناوں سے بچیے

خواتین کے ملبوسات تیار کرنے والوں
‏لان کے ڈیزائنرز
اور بڑے برینڈز سے گزارش ہے کہ
لان کو اتنا باریک نا بنائیں کہ خواتین کا جسم نظر آئے…
کپڑے جسم ڈھانپنے کے لئے پہنے جاتے ہیں۔۔’نیم عریانی’ کے لیے نہیں ۔
ہاں مانا گرمیوں کا موسم ہے ،
لیکن’ بےحیائی’ کا نہیں
آپ کپڑے کی کوالٹی اچھی کریں۔ دھاگہ سوتی استمعال کریں سوتر ٹھنڈا ہوتا ہے اور اس کو اس طرح بنائیں
کہ گرمی نہ لگے ،
ناہی جسم نظر آئے ۔
کیا گرمی صرف خواتین کو ہی لگتی ہے؟؟
کیا مرد حضرات کو گرمی نہیں لگتی؟؟
کیا گرمی کاموسم صرف خواتین کے لئے آتا ہے؟؟
جبکہ خواتین تو گھروں میں رہتی ہیں۔۔۔۔
کبھی مردوں کو اتنے باریک کپڑوں میں دیکھا نہیں گیا جب کہ مرد باہر تپتی دھوپ میں کام کرتے ہیں۔۔۔
تو پھر خواتین کے لیۓ ایسا باریک اور سوراخوں والا لباس کیوں تیار کیا جارہا ہے؟
بہنوں سے درخواست ہے ۔
عورت کا لفظی معنی ہی پردہ ہے۔
آپ اپنا رتبہ پہچانیں۔۔
اور اپنا وقار و رتبہ کھونے نہ دیں ۔
اور اتنے باریک کپڑے خرید کر اور پہن کر گناہ گار ہونے سے بچیں۔
دکانداروں سے گزارش ہے ایسے باریک اور سوراخوں سے بھرے کپڑے مت خریدیں۔ بہنوں بیٹیوں ماؤں کے جسم کو ڈھانپیں نہ کہ نیم عریاں کیجیئے۔
یاد رکھیں کپڑے جب مارکیٹ میں آئیں گے تو سب کی مائیں بہنیں بیٹیاں پہنیں گی تو اس سے پہلے کہ یہ جہنم کی آگ ہر گھر کو برباد کر دیے آئیے سب مل کر کر خواتین کے باریک اور سوراخوں والے کپڑوں کا بائیکاٹ کیجیئے ۔
الله تعالی ہم سب کو شرم وحیا اور عزت کی زندگی اور پردے اور ایمان کی موت نصیب فرمائے آمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں