رداامانت علی
فیصل آباد
یوم خواتین
8 مارچ کو بین الا قوامی سطح پر یوم خواتین کے طور پر منایا جاتا ہے ۔ اس دن خواتین کے حقوق و فرائض کے بارے میں عالمی سطح پر آگاہی دی جاتی ہے کہ خواتین پر ہونے والے تشدد اور ان کے ساتھ ہونے والی ہر زیادتی کے بارے میں آگاہی دی جائے اور ان کی روک تھام کے لئے موثر اقدامات کئے جائیں تا کہ کسی پر کوئی جنسی تشدد کے ساتھ ساتھ ہراساں کرنے والے جرائم میں بھی کمی آسکے۔
1980 میں امریکا کی ایک تنظیم سوشلسٹ پارٹی نے خواتین کے لئے وومن نیشنل کمیشن بنایا تاکہ ان کے مسائل کو حل کیا جا سکے ۔خواتین کے لئے کیا ایک دن ہی مقرر کیا گیا ہے کہ اس کے مسائل کو حل کرنے اور ان کی روک تھام کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔ اسلام نے عورت کے حقوق کے متعلق صاف صاف بتا دیا گیا ہے کہ عورت کے حقوق و فرائض کیا ہیں پھر ہم لوگوں نے ایک ہی دن کیوں مقرر کیا ہے ۔ ہم لوگوں نے آئے دن پیار کا دن، باپ کا دن، ماں کا دن ، بھائی کا دن ، بہن کا دن اور اساتذہ کا دن کیوں رکھا ہے ؟ کیا ان سب کی اہمیت صرف اور صرف اس ایک دن کے لئے ہے جو کہ ہم لوگوں نے منتخب کیا ہے ۔ نہیں ۔ ان سب کی اہمیت اتنی ہے کہ ان کو کسی ایک دن کی نسبت سے منایا نہیں جا سکتا۔ آج ہم 8 مارچ کو خواتین کا جوش و خروش سے دن منا لیتے ہیں۔ اس دن ہم بہت باتیں کرتے ہیں کہ خواتین کے متعلق یہ ہونا چاہئے وہ ہونا چاہئے اس دن ہم میں سے اکثر لوگ اٌن خواتین کو جو اپنے گھر کو چلانے کے لئے باہر نوکری کرتی ہیں تا کہ وہ اپنا گزر بسر اچھے سے کر سکیں اٌن کو نوکری سے ایک دن کی چھٹی دے دیتے ہیں کہ وہ خواتین کا دن منا سکیں۔ وہ ہی خواتین جو ایک چھٹی کے لئے نا جانے کتنے دنوں سے کبھی اس سے کبھی اٌس سے چھٹی کی درخواست دیتی ہیں ان کو سارا سال ایک چھٹی کے لئے نا جانے کیسی کیسی باتیں سننے کو ملتی ہیں پر 8 مارچ کو ان کو چھٹی دی جاتی ہے اور اگلے دن ہی ہم ان خواتین کی اہمیت کو اُسی قدر کم کر دیتے ہیں ۔ خواتین کو اہمیت ایک دن نہیں دینی چاہئے بلکہ ان کے حقوق اور ان کی اہمیت کو مسلسل سال بھر زندگی بھر اہم رکھنی چاہئے
0