0

“اے اللہ یہاں کو ئی نہیں پہنچا”تحریر: ڈاکٹر عارفہ صبح خان

“اے اللہ یہاں کو ئی نہیں پہنچا”تحریر: ڈاکٹر عارفہ صبح خان
غزہ کی مسجدسے اس اعلان نے دل دہلا دئیے کہ اے اللہ یہاں کو ئی ہماری مدد کو نہیں پہنچا۔ اے خدا فلسطین میں لو گ کیڑے مکوڑوں کی طرح مر رہے ہیں، یہاں سب مر رہے ہیں۔ بس تو ہی ہے جو ہمیں بچا۔ فلسطین میں ظلم،بربریت اور دہشت کی آگ برس رہی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ آٹھ ہزار افراد شہید ہو گئے ہیں لیکن جس طرح غزہ کو کھنڈر بنا یا گیا ہے۔ بم اور میزائل برسائے گئے ہیں۔ یہ ایک عام اندازہ ہے کہ ابتک آٹھ ہزار نہیں بلکہ تقریباً پچاس ہزار ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ 51 اسلامی ممالک میں سے 22اسلامی ممالک اسقدر امیر اور طاقتور ہیں کہ اگر ابھی وہ امریکہ، فرانس، اسرائیل اور اقوام متحدہ کو الٹی میٹم دیدیں تو تینوں ملک سر کے بل گر پڑیں۔ اس وقت پوری دنیا ان بائیس ممالک کے تیل اور سونے پر چل رہی ہیں لیکن منافقت، خباثت اور ذلالت کی بھی ایک حد ہو تی ہے۔ ایک مسلم ملک فلسطین چا ر دہائیوں سے مسلسل زیرِ عتاب ہے مگر تمام اسلامی ممالک بھنگ پی کر سو رہے ہیں۔ رُو پیٹ کر تین چار ممالک نے برائے نام امدادیں بھیجی ہیں جو اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہیں لیکن وہ امدادی ٹرک بھی غزہ میں داخل نہیں ہونے دے رہے ہیں۔ انسانیت کی جو دھجیاں اسرائیل اور امریکہ نے اڑائی ہیں۔ اُس پر تو ان دونوں ممالک کی اینٹ سے اینٹ بجا دینی چاہیے۔ او آئی سی کی شرمناک کارکردگی ہمارے اسلامی بھائی چارے کی سب سے بھیانک تصویر ہے۔ اقوام متحدہ اسلامی ممالک کے خلاف تو ایک منٹ میں ایکشن لے لیتا ہے لیکن یہاں اپاہج معذور مجبور بنا بیٹھا ہے۔ صرف ایران، ترکیہ، چین نے فلسطینیوں کی حمایت کی ہے۔ پاکستان تو خود تماشائی بنا ہوا ہے۔ جماعت اسلامی نے ہی زبانی کلامی کچھ غیرت حمیت دکھائی ہے۔ اب تمام علماء، دانشور، امام،مولوی، اسلام کے فتویٰ دینے والے کہا ں گئے۔ کروڑوں اسلام کے نام لیوا اب جہاد پر کیوں نہیں جاتے؟غریب اور مظلوم فلسطینیوں کے لیے اپنے بیش قیمت بنگلے کو ٹھیاں فار م ہاؤس، لگثری گا ڑیاں اور بنکوں میں کروڑوں اربوں کے اثا ثے فلسطینیوں کی مدد کے لیے کیوں نہیں دئیے۔ ہماری حالت بھی فلسطینیوں سے کم بُری نہیں ہے۔ بار بار حوالہ دیا جاتا ہے کہ جی سری لنکا ڈی فالٹ کر گیا۔ سری لنکا نے آئی ایم ایف پر تھوک دیا تو کیا وہ مرگئے؟ سری لنکاکے حالات ہم سے اب بھی کئی گنا اچھے ہیں۔ اُنکے کاروبار چل رہے ہیں۔ تما سرکاری ادارے چل رہے ہیں۔ ملک میں سبھی ہنسی خوشی جی رہے ہیں۔ نہ کہیں فاقہ ہے اور نہ ہی وہ قرض کے لیے کو ئی بلک یا تڑپ رہے ہیں۔ مہنگائی بھی تقریباً ہمارے جیسی ہے۔ ڈی فالٹ ہونے کے با وجود اُنکی ثقافت، سیاحت فن کلچر صنعت و حرفت کھیل علوم و فنوں اور ہر شعبہ جات میں کامیابی سے آگے بڑ ھ رہے ہیں۔ اور نہ دوسرے ممالک سے قرضے اور امدادیں یا بھیک مانگ رہے ہیں۔ دوسری طرف بہترین مثال بنگلہ دیش کی ہے جسکی کرنسی ہمارے سے بہت بہتر ہے۔ وہاں بجلی گیس پانی پٹرول گندم چاول کپاس چینی گھی کسی چیز کا کوئی بحران نہیں اور انکے ریزروز اکاون ارب ڈالر سے بھی زیادہ ہیں۔ انکی معیشت اپنے پاؤں پر کھڑی اور بہت مستحکم ہے۔ تیسری مثال افغانستا ن کی ہے جس پر کئی دہائیوں سے جنگ مسلط ہے۔ مسلسل پانچ عشروں سے وہ حالت جنگ میں ہے۔ روس کے بعد امریکہ اور خانہ جنگیوں نے افغانستان کی معیشت با لکل تباہ کرڈالی تھی لیکن افغانستان نے محض ایک سال میں اپنی معیشت کو ٹھیک کیا۔ نہ کسی سے قرضے مانگے نہ امدادیں لیں نہ عوام سے چندے مانگے۔نہ کسی کی تنخواہ کاٹی نہ کسی کی پینشن میں کٹوتی کر کے گا لیاں کو سنے اور بد دعا ئیں کھا ئیں نہ آئی ایم ایف کے آگے کشکول پھیلایا۔ آج افغا نستان میں گیس بجلی پانی پٹرول تیل گندم اور اشیائے خورد نوش انتہائی سستی ہیں۔ اب دو ہفتے سے پاکستان میں آئی ایم ایف کے آنے کی پروجیکشن اور پروپگینڈہ کیا جا رہا ہے تا کہ آئی ایم ایف کی شرائط کے نام پر سارا پیسہ خود کھائیں اور الیکشن مُہم پر اربوں روپیہ اُڑا کر الیکشن کو ہائی جیک کیا جاسکے۔ عوام پر مزید ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا جا سکے۔ مہنگائی سے زندہ درگور عوام کو مزید موت کے منہ میں دکھیلا جا سکے۔ اگر آئی ایم ایف قرضے کسی ملک کی معیشت کو سہارا دینے کے لیے دیتا ہے تو پھر وہ عوام پر کیوں ٹیکس لگواتا ہے۔ یہ پھاپھا کٹنی اور ڈائن قسم کی آئی ایم ایف کو پاکستانیوں کی محدود تنخواہوں پینشن اور قلیل آمدن سے کیا جلن ہے کہ ہر وقت وہ کٹوتیوں اور مزید ٹیکس لگا نے اور مہنگائی بڑھانے کے مشورے دیتا ہے۔ ہر وقت عوام کا گلا کا ٹنے اور عوام کو دبانے کے مشورے کیوں دیتا ہے۔ آئی ایم ایف کو پاکستانیوں کی ساری معیشت اور ثقافت کا پتہ ہے۔ ہر چیز میں اُسکا مشورہ چلتا ہے۔ پاکستان میں اُسکا حکم چلتا ہے۔ آئی ایم ایف کو پتہ ہے کہ اربوں کھربوں ڈالرز حکومت کھا جاتی ہے۔ اُسکا قرضہ آجتک کسی عوامی منصوبے پر نہیں لگا نہ ہی عوام کو آجتک اُسکے اربوں کھربوں ڈالروں میں سے ایک ٹکا ملا۔ یہ سارا پیسہ اشرافیہ کی عیا شیوں پر خرچ ہو تا ہے۔ وہ نگران حکومت کی عیاشیاں کیوں ختم نہیں کراتی۔ اشرافیہ پر آئی ایم ایف کے پیسے کے استعمال پر پابندی کیوں نہیں لگاتی۔ آئی ایم ایف نگران حکو مت کی لاکھوں روپے تنخواہوں، مراعات، فنڈز، بے جا اسراف اور اللّے تللّوں پر پابندی کیوں عا ئد نہیں کرتی۔ جو الیکشن طے شدہ ہے اور دو دہاہیوں سے الیکشن کے نام پر سلیکشن چل رہی ہے۔ اُس پر اربوں روپیہ خرچ کر کے محض عوام کی آنکھوں میں دُھول جھونکی جا تی ہے۔ الیکشن کمیشن پورا سال کیا کام کرتا ہے؟ الیکشن کمیشن کا ادارہ بند کر کے اربوں کھربوں کی بچت کیوں نہیں کی جاتی؟ اس اربوں کھربوں روپے کے ضیا ع کو بچانے کے لیے فیکڑیاں ملیں سکول کالج ہسپتال پارک کیوں نہیں بنائے جاتے؟ کرکٹ ٹیم ہمیشہ ہار کر آجاتی ہے۔ صرف عیاشیاں کرنے جاتی ہے۔ ہمیشہ اپنے ساتھ ذلت رسوائی لاتی ہے۔ خود کرکٹرز اور اُنکے پالن ہار کروڑوں روپے کے معا وضے وصول کرتے ہیں اور جواء لگا تے ہیں یا پھر پیسے لیکر جان کر ہار جاتے ہیں۔ ہر سال ایک کھرب روپیہ سے زیادہ کرکٹ پر برباد ہوتا ہے۔ اسے بند کریں۔ ویسے بھی یہ ایک بیکار بہودہ کھیل ہے جسے کو ئی بھی ترقی یافتہ ملک نہیں کھیلتا۔ کیا امریکہ جرمنی فرانس چین جاپان روس کرکٹ کھیلتے ہیں؟یہ جو مفت کی سرکاری رہا ئش گا ہیں، گا ڑیاں،ملازمین اور کروڑوں کی مراعات پٹرول بجلی پانی گیس لاکھوں لوگوں کو فری فنڈ میں دیا جاتا ہے جس سے ہر سال کھربوں روپیہ خرچ ہو تا ہے۔ اسے آئی ایم ایف کیوں نہیں بند کرواتا؟ آئی ایم ایف مختصر ترین حکومت کے قیام پر زور کیوں نہیں دیتا؟ اصل ہداف تو یہ ہیں کہ آئی ایم ایف کو پتہ ہے کہ عوام کو اُسکے قرضوں سے کو ئی ریلیف نہیں ملتا لہذا وہ جان بوجھ کر پاکستان کو قرضوں میں جکڑکر پاکستانی معیشت تباہ کر رہا ہے تا کہ پاکستان کبھی اپنے پاؤں پر کھڑا نہ ہو سکے۔ سارا زور ملازمین اور پینشنرز پر ڈال کر وہ عوام کا دیوالیہ نکال دینا چا ہتا ہے۔ پاکستان میں اس وقت ٹیکسوں کی شرح، مہنگائی اور غربت بیرزگاری اتنی بڑھ گئی ہے کہ روزانہ درجنوں افراد خودکشی کر رہے ہیں۔ لوگ اعصابی اور معاشی طور پر تباہ ہو رہے ہیں۔ اگر دو سال یہی حالات رہے تو خا نہ جنگی کا اندیشہ ہے۔ پاکستانی عوام تو ابھی سے کوسُ کاٹ رہی ہے اور فلسطینی عوام کی طرح کہہ رہی ہے کہ اے اللہ ہمیں بچا۔ ہماری مدد کو کوئی نہیں آنے والا!!

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں