0

“موسمِ گرما اور سموگ” تحریر: شاعرہ، مصنفہ، ادیبہ: عزیز فاطمہ

“موسمِ گرما اور سموگ” تحریر: شاعرہ، مصنفہ، ادیبہ: عزیز فاطمہ
ستمبر کے آخر میں جب سردی آرہی ہوتی ہے تو ادھر گرمی جارہی ہوتی ہے۔ ہلکی ہلکی سی خنکی رات کے وقت محسوس ہونے لگتی ہے جبکہ دن کے وقت ٹمچریچر کچھ بہتر ہوتا ہے۔ ہلکی پھلکی سردی اور اچانک موسم کی تبدیلی کی وجہ سے کھانسی،نزلہ،زکام اور ہلکے بخار کی شکایت ہر دوسرا فرد کرتا نظر آتا ہے۔ مگر کچھ سالوں سے پنجاب پاکستان میں رہنے والے شہریوں کو موسمی تبدیلی کی وجہ سے ہونے والی موسمی بیماریوں کے ساتھ ساتھ ایک اور مسئلے کا بھی سامنا ہوتا ہے اور وہ ہے سموگ۔ پنجاب کے مختلف شہروں کی فضاء سموگ کی وجہ سے آلودہ ہوجاتی ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ جب دیہاتوں میں فصل کی کٹائی کی جاتی ہے تو اس کے بعد باقی بچ جانے والے مواد کو آگ لگا دی جاتی ہے۔ جس کا دھواں بادلوں کی صورت اکٹھا ہوکر ہوا کے ساتھ مل کر سموگ کی صورت اختیار کرلیتا ہے اور فضاء کو آلودہ کردیتا ہے۔جس کے برے اثرات لوگوں کی صحت کو متاثر کرتے ہیں، جس سے نزلہ، زکام، کھانسی، گلہ خراب اور آنکھوں کا دھویئں سے متاثر ہونا شامل ہے۔ ٹریفک کا شور، فیکٹریوں کا دھواں یہ تمام چیزیں بھی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں