زندگی بھر کا ساتھی
سسرال میں اس کی کافی عزت تھی۔
سبھی کی آنکھوں کا تارا یوں کڑیل جوان کہ گاؤں کی سبھی لڑکیاں سیماں کی قسمت پر ناز کرتیں۔
خود سانولی سی ان پڑھ اور چھوٹے قد والی تھی۔
سیماں بھی پھولے نہ سماتی۔۔ بیٹھے بٹھائے اسے انڈین فلم کے سلمان خان جیسا ہیرو زندگی بھر کا ساتھی جو مل گیا تھا ۔۔
اس کی کزن یعنی چچا زاد تین بھائیوں کی اکلوتی بہن بارا جماعتیں پاس سیماں کے گھر بہانے بہانے سے آنے لگی۔۔۔
وہ چچا زاد بہن جو سیماں کو گھاس نہ ڈالتی باہوں میں باہیں ڈال کر بڑے سارے صحن میں وہ دھما چوکڑی مچاتی کہ سدا کی بیرن چاچی اپنی بیٹی کی قسمت پر نازاں ۔۔
داماد کے لیے دیسی ککڑ آئے دن گاؤں کی گلیوں میں خریدنے کے لیے گھوم رہی ہوتی۔۔۔
داماد کی بھی موج لگی ہوئی تھی قریب کے گاؤں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے آئے دن بیوی سمیت سسرال پایا جاتا نہایت پیار و محبت سے وقت گزر رہا تھا۔ سیماں چار بچوں کی ماں بن گئی اور پانچویں کی آمدآمد تھی۔۔
سب بچوں کی طرح اس بار بھی وہ میکے جانے والی تھی کیونکہ میکے بارہ جماعتیں پاس اس کی چچا زاد بہن اس کا کافی خیال رکھتی۔
وہ اکلوتی جو تھی اب سیماں اس کے بچے اس کا میاں اور اس کا گھر ہی اس کے لیے سب کچھ تھا ۔۔
گویا کہ اسے پیار ہو گیا تھا ۔
پیار یعنی محبت یعنی عشق اور محبت ہو یا عشق وہ اندھا اندھی ہوتی ہے۔
بس اسی اندھے پن نے اپنا کام دکھایا اور وہ اپنے گھر کا تمام زیور نقدی لے کر عشق کی مضبوط ڈور سے بندھی سیماں کے میٹرک پاس شوہر کے ساتھ آدھی رات کو گھر سے فرار ہوئی اور کراچی جا کر محبت کو پکی رسی یعنی شادی سے باندھ کر زمانے کو ہرا گئی ۔
لو جی سیماں نے ایک بیٹے کو جنم دیا اور محبت پائے تکمیل کو پہنچی گویا کہ عشق نے آگ کا دریا عبور کر لیا ۔
سیدہ نزہت ایوب
