0

“یہ زندگی ہے”شاعرہ: سیدہ کنول کاظمی

“یہ زندگی ہے”
یہاں
ہوسِ زر
ہوسِ زن
لالچِ زماں
عروج پہ ہیں
یہاں آنکھ ترستی ہے
ایسے خوابوں کو
جن کی
تعبیر
پٌرنور ہو
یہاں روح
ترسے ہے
ایسے ذائقوں کو
جن میں جنت سا
سرور ہو
یہ زندگی ہے پیارے
یاں
سبھی ہیں نفس کے مارے
قرار چاہئے تو چل
افق کے اسپار چلیں
یہاں تو بےکلی میں
ڈوبے ہیں سارے
سیدہ کنول کاظمی

کیٹاگری میں : ادب

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں