لاہور ( خصوصی رپورٹ ) حماس اسرائیل جنگ نے عالمی معاشرے میں امن و استحکام کے حوالے سے بہت بڑے بڑے سوال کھڑے کردیئے ہیں۔نتیجتاً بین الاقوامی تعلقات کابڑا تغیر برپا ہو گا۔اسٹیبلشمنٹ کو داخلی سیاست و دیگر معاملات کے جھمیلوں اور تفکرات سے فوراً نکلنے کی کوششیں کرنی چاہئیں، پاکستان کو اس کے اصل مطلوب کردار کی ادائیگی کی فوری اور شدید ضرورت آن پڑی ہے۔سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر مجاہد منصوری نے موجودہ حالات پر اہم تجزیہ کر دیا ۔”جنگ ” میں شائع ہونیوالے اپنے کالم “یو این چارٹر کے بقاء کی جنگ!”میں ڈاکٹر مجاہد منصوری نےلکھا کہ اتوار کے روز اسرائیل پر فلسطینیوں کی نیم عسکری سیاسی تنظیم ’’حماس‘‘ کے بیک وقت بری، فضائی اور ساحلی حملے نے دنیا بھر کو چونکا اور پوری اسرائیلی قوم کو مکمل بوکھلا کر رکھ دیا ۔گمان غالب ہے کہ نتیجتاً بین الاقوامی تعلقات کابڑا تغیر برپا ہو گا۔ اس کے امکانی نتائج کے پیش نظر یہ اندازہ لگانا کوئی مشکل نہیں حماس کا اسرائیل پر یہ حملہ رواں صدی کے اختتام پر نیوز آف دی سنچری یا چند بڑی خبروں میں سے ایک ہوگا۔جاری اکسیوی صدی کا تو آغاز 2001ء ہی دنیا کو یکدم بدل دینے والے 9/11کے تباہ کن واقعے سے ہوا تھا ابھی تو موجود صدی کا پہلا ربع (کوارٹر) بھی مکمل نہیں ہوا تو شروع ہوئی حماس اسرائیل جنگ نے عالمی معاشرے میں امن و استحکام کے حوالے سے بہت بڑے بڑے سوال کھڑے کردیئے ہیں جن کے جواب حاصل کرنے کا سلسلہ سوالات کے مکمل واضح ہو جانے پر موضوع کی خبروں اور تجزیوں کے سیلاب رواں کی شکل میں شروع تو ہو گیا ،اتنے وسیع تر امکانی نتائج کی حامل جنگیں انسانی تہذیب و ترقی کے عمل اور عالمی امن و استحکام کی ہر دم موجود ضرورت میں جہاں بڑی اور فوری رکاوٹ بن جاتی ہیں وہاں یہ کچھ اقوام کیلئے بہت بڑے خسارے اور کچھ کے لئے کبڑے کو لگی لات بھی ثابت ہوتی ہیںاپنے کالم میں ڈاکٹر مجاہد منصوری نے لکھا کہ پاکستان کیلئے مسئلہ فلسطین سے نکلی یہ جنگ بے حد اہمیت کی حامل ہے خصوصاً اس پس و پیش منظر میں کہ امریکہ، اسرائیل اور اسے گزشتہ دوتین سال میں تسلیم کرنے والے اسلامی ممالک کے اپنے اہم اہداف و خواہش کہ پاکستان بھی جلد اسرائیل کو تسلیم کرے ۔پھر پاکستان کی اپنی گھمبیر صورتحال کے تناظر میں بھی پاکستان کو جلد سے جلد اپنے جاری سیاسی عدم استحکام سے نکلنے کی صورتحال کے تناظر میں بھی پاکستان کی جلد سے جلد اپنے سیاسی عدم استحکام سے نکلنے کی اہمیت و ضرورت راتوں رات دوگنی ہو گئی ہے بلا تاخیر ملک میں ایک منتخب عوام اور دنیا کیلئےقابل قبول منتخب حکومت کا قیام بڑے درجے پر مطلوب ہو گیا ہے ۔یہ معاملہ اب پارٹیوں کی سیاست اور داخلی حوالوں سے بہت آگے چلا گیا ہے ۔
0