مظفرآباد(بی بی سی)پی آئی ڈی کے مطابق آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر کے موسٹ سینئر وزیر کرنل ریٹائرڈ وقار احمد نور، وزراء حکومت عبدالماجد خان اور چوہدری محمدر شید نے کہا ہے کہ آزادجموں وکشمیر کابینہ نے بجلی کا پرانا ٹیرف برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور اضافی بوجھ حکومت آزادکشمیر خود برداشت کریگی جبکہ صارفین سے لیٹ پے منٹ سرچارج بھی نہیں لیا جائیگا یاد رہے کہ صرف جولائی کے مہینے کا لیٹ پے منٹ سرچارج22کروڑ بنتا ہے جو حکومت صارفین سے وصول نہیں کریگی۔ جولائی میں ہونے والے بجلی کے ٹیرف میں اضافے کو وزیراعظم نے معطل کر دیا تھاجسے کابینہ نے مکمل طور ختم کر دیا ہے۔کابینہ اجلاس میں بجلی کی ٹیرف کی ریگولیشن کیلئے سٹیٹ الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی(SEPRA)بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا جبکہ سرکاری ملازمین کی تقرریوں /تعیناتیوں و تبادلہ جات پر عائد پابندی ختم کرتے ہوئے جملہ ایڈھاک/عارضی ملازمین کی مد ت ملازمت میں 30ستمبر تک توسیع کر دی گئی ہے۔ پاکستان کا مفاد ہمارے لیے مقدم ہے، ایسا کوئی کام نہیں کرینگے جس سے پاکستان کے مفاد کو زک پہنچے۔ کابینہ نے 2003 اور اس کے بعد 2021 میں منگلا اپ ریزنگ کے معاہدے میں ہونے والی ترامیم ماننے سے انکار کر دیا ہے، یہ ترامیم نہ توصدرریاست اور نہ ہی کابینہ کے اعتماد سے کی گئیں،ان ترامیم کو کابینہ نے مسترد کر دیا ہے۔کابینہ نے بالائی عمر کی حدکو 35 سال سے بڑھا کر 40 سال کرنے کی منظوری دیدی ہے۔بے لاگ غیر جانبدار اور کڑے احتساب کیلئے کابینہ نے احتساب ایکٹ میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے،کابینہ نے احتساب ایکٹ میں مجوزہ ترامیم کا جائزہ لینے کیلئے سب کمیٹی بنادی ہے جوایک ماہ میں رپورٹ پیش کریگی، کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنایاجائیگا۔کابینہ نے 02ارب روپے کے غیر ترقیاتی بجٹ کو بطور ترقیاتی بجٹ استعمال کرنے کی منظوری دیدی ہے اور وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز کی فراہمی پر دو ارب روپے غیرترقیاتی بجٹ میں منتقل کر دیے جائیں گے۔ وقف پراپرٹیز ایکٹ اسمبلی میں بھیج دیا گیا ہے۔ کابینہ نے محکمہ اوقاف کے 504 ملین روپے کے سرپلس بجٹ کی منظوری بھی دیدی ہے جبکہ اوقاف کے صوابدیدی فنڈ اور صوابدیدی اختیارات بھی کو ختم کر دیا ہے جس سے 26ملین کی بچت ہوگی۔کابینہ نے اوقاف پراپرٹیز پر غیرقانونی قابضین کی فہرستیں مرتب کرنے کیلئے کمیٹی بنادی جو کہ سات ایام میں اپنی رپورٹ پیش کریگی۔کابینہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں و پنشن میں اضافے کی بھی توثیق کر دی ہے۔بھارتی جارحیت کا دندان شکن جواب دینے پر افواج پاکستان کو سلام پیش کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار موسٹ سینئر وزیر اور وزراء حکومت نے آزادجموں وکشمیر کابینہ کے اجلاس کے بعد پی آئی ڈی کمپلیکس میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری اطلاعات انصر یعقوب خان اور ڈائریکٹر اطلاعات راجہ شاہد کھوکھر بھی اس موقع پر موجود تھے۔ موسٹ سینئر وزیرکرنل (ر) وقار احمد نور نے کہاکہ 70سال کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ آزادکشمیر میں بجلی کی قیمتیں پاکستان کے ساتھ نہیں بڑھائی گئیں، حکومت نے جولائی میں ہونے والا اضافہ معطل کرتے ہوئے عوام پر بوجھ نہیں پڑنے دیا بلکہ خود 10سے12 ارب روپے کا بوجھ برداشت کیا۔ انہوں نے کہاکہ جب تک واٹر باڈیز نہیں بنتی دریائے نیلم میں 20 کیومک پانی برقرار رہے گا، آٹے کے20کلو کے ایک بیگ پر تقریباً روپے حکومت برداشت کررہی ہے اس کے علاوہ حکومت گندم کے ٹرانسپورٹیشن سمیت انسی ڈینٹل چارجز پر 10 سے 12 ارب ادا کررہی ہے۔پہلی دفعہ کسی حکومت نے تین لاکھ ٹن گندم کا پورا کوٹہ لیا ہے اور اس کوٹے کو بڑھایاہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے کوشش کی ہے کہ باکردار لوگ لگائے جائیں اور اسکا اثر بھی نظر آرہاہے۔ملازمین کی تنخواہیں بڑھا کر حکومت آزادکشمیر سالانہ 19 ارب برداشت کررہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم آزادکشمیر نے عوام کے مسائل پر جاندار موقف اپنایا ہے، ہم آزادکشمیر میں 26سو میگا واٹ بجلی پیدا کررہے ہیں، کوشش ہے کہ ہائیڈل پوٹیشنل کے حوالے سے حکومت پاکستان سے معاملات طے کر کے ریٹس کو بھی ٹھیک کیا جائے۔موسٹ سینئر وزیر نے کہا کہ کشمیری ہونے پر فخر ہے، جو ہمارا حق ہے وہ ملنا چاہیے،ہمیں کسی کے نظریے سے کوئی مسئلہ نہیں، پاکستان ہماری منزل ہے، حتمی فیصلہ رائے شماری کے ذریعے ہونا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم چوہدری انوارالحق ہر فورم پر خطے کے مسائل اٹھارہے ہیں، جن لوگوں نے بجلی کے بلات جمع نہیں کروائے ان سے لیٹ پے منٹ سرچارج نہیں لیا جائیگا، ہائیڈل پوٹیشنل کے حوالہ سے وزیراعظم چوہدری انوارالحق کا فوکس ہے کہ لائن لاسز کم کر کے اور بجلی چوری کا خاتمہ کر کے آئندہ دو سے تین سال میں غریب لوگوں کو ایک سے دوسو یونٹ تک مفت بجلی دی جائے۔موسٹ سینئر وزیر نے کہاکہ پہلے آزادکشمیر بھر میں صرف 65 کروڑ ادویات کے لیے مختص تھے جن کو بڑھاتے ہوئے حکومت نے 1 ارب 10 کروڑ کیا، پہلے ہر تحصیل ہیڈکوارٹرز میں 7 لاکھ کی ادویات دی جاتی تھیں اور اب تمام تحصیل ہیڈکوارٹرز کو 35 لاکھ کی ادویات فراہم کی جارہی ہیں، تھانوں کو براہ راست بجٹ دیاگیا ہے، یہ ایسے اقدامات ہیں جن کا فائدہ براہ راست عام آدمی تک پہنچ رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ آٹا کی قیمتیں ہم نے نہیں بڑھائیں نہ نیلم جہلم پراجیکٹ معاہدہ ہمارے دور میں ہوا، نئی چیز یہ ہوئی کہ ہم نے عوام پر بوجھ نہیں پڑنے دیا بلکہ خود بوجھ برداشت کیا،حکومت کی کفایت شعاری نظرآرہی ہے، وزیراعظم ہاوس کا ماہانہ خرچہ سواکروڑ سے کم کر کے 12 سے 14 لاکھ کر دیا، بدوں استحقاق گاڑیاں واپس لیں اور اپنے اخراجات کم کیے۔ کابینہ نے گریڈ ایک سے لیکر سولہ تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 35فیصد اضافے، گریڈ 17سے 22تک 30فیصد جبکہ پنشن میں 17.5فیصداضافے کے فیصلے کی توثیق کی ہے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیرحکومت عبدالماجد خان نے کہاکہ ریاست پاکستان کے مفاد کے مغائر کوئی کام نہیں کرینگے، پاکستان کی معاشی صورتحال کا احساس ہے،پاکستان ہماری منزل اور مشیت الہی ہے۔،وزیراعظم نے جولائی میں ہونے والے اضافے کو معطل کر دیا، بجلی بلات کے حوالہ سے سینئر وزیر کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی نے جو فیصلہ کیا کابینہ نے اس کی توثیق کی اور اضافی بوجھ خود حکومت نے برداشت کرنے کافیصلہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے بے لاگ، غیر جانبدار اور کڑے احتساب کیلئے احتساب ایکٹ میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے اس حوالہ سے اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ میں بھی اصلاحات لائی جارہی ہیں۔ 2003 اور اس کے بعد 2021 میں منگلا اپ ریزنگ کے حوالہ سے معاہدہ میں ہونے والی ترامیم نہ صدرریاست اور نہ آزادکشمیر کابینہ کے اعتماد سے کی گئیں۔ عبدالماجد خان نے کہاکہ حکومت آزادکشمیر نے پہلی مرتبہ تحت ضابطہ کابینہ سے محکمہ اوقاف کے بجٹ کی منظوری لی جبکہ اس سے پہلے روایت تھی کہ وزیراعظم کی منظوری کے بعد ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے بجٹ منظور کر دیا جاتا تھا۔ کابینہ نے اوقاف کا 504.099 ملین روپے کا سرپلس بجٹ منظور کر لیا ہے اور اس سال کے بجٹ میں لنگرخانوں کے فنڈز میں بھی اضافہ کیا گیاہے۔اوقاف پراپرٹیز سمیت دیگر معاملات پر کابینہ نے وزیرحکومت احمد رضاقادری کی سربراہی میں کمیٹی بنا دی ہے جس میں وزیر حکومت میاں عبدالوحیداور پیر مظہرسعید شامل ہیں کمیٹی سات ایام میں رپورٹ پیش کریگی۔مزارات کی مینٹیننس کیلئے بھی بجٹ رکھاگیا ہے جبکہ اوقاف پراپرٹیز کی حفاظت کیلئے بھی رقم مختص کی گئی ہے۔ ماضی میں وزیراعظم، سیکرٹری اور ڈی جی اوقاف محکمہ اوقاف کے Discretionaryفنڈکا استعمال کرتے تھے جس کو کابینہ نے ختم کر دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ کابینہ نے تین سال کے لیے بالائی عمر کی حد40سال مقرر کردی ہے۔
میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر حکومت چوہدری محمد رشید نے کہاکہ پاکستان کے معاشی حالات کا اثر آزادکشمیر پر بھی ہوا ہے اور یہاں ترقیاتی عمل تعطل کا شکار ہوا۔پاکستان کے استحکام اور سلامتی کے لیے کشمیریوں نے پہلے بھی قربانیاں دیں اور اب بھی دیں گے۔ پہلی سہ ماہی میں حکومت آزادکشمیر کو وفاق کی جانب سے 4 ارب 20 کروڑ ملنے تھے جو کہ درپیش معاشی صورتحال کی وجہ سے صرف 94 کروڑ دیے گئے ہیں جبکہ صرف تعمیرات عامہ و مواصلات نے ٹھیکیداروں کو 5 ارب دینے ہیں۔ لیکن حکومت آزادکشمیر کی کفایت شعاری کی وجہ سے حکومت کو تین ماہ میں اپنے ہدف سے 5 ارب زیادہ یعنی 14 ارب کی آمدن ہوئی جس سے ترقیاتی عمل کو دوبارہ شروع کیا جارہاہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت آزادکشمیر اپنی ذمہ داریوں سے باخبر ہے، وزیراعظم چوہدری انوارالحق اور انکی ٹیم لوگوں کی مشکلات کم کرنے کیلئے کام کررہے ہیں، آزادکشمیر کے مسائل کے حوالہ سے وزیراعظم نے تمام متعلقہ فورمز پر جاندار انداز میں کشمیریوں کا مقدمہ پیش کیا۔
٭٭٭٭٭
0