0

عجیب و غریب نام بلحاظ فیشن”تحریر :محمد اکمل فخری

عجیب و غریب نام بلحاظ فیشن”
تحریر محمد اکمل فخری
اچھے اور خوبصورت نام رکھنا بچوں کا بنیادی حق ہے۔مگر یہ حق بھی ان سے چھیناجا رہا ہے۔محترم والدین نت نئے اور فیشنی نام رکھنے پر بضد ہیں۔ایک وقت تھا جب لوگ اپنے بچوں کے نام اپنے بڑوں سے رکھوایا کرتے تھے۔تب اجتماعی خاندانی نظام تھا جب سے لوگ انفرادیت پسند ہوئے ہیں تب سے سب چیزوں میں انفرادیت اور بڑھاوا چاہتے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ والدین کی خواہش ہے کہ اپنے بچوں کا نام دوسروں کے بچوں سے منفرد اور نرالا رکھیں جس سے ان کا احساس تفاخر بھی بلند ہو اور باعث افتخار بھی ہو ۔دوسروں سے انفرادیت کا سہرا سجانے کے لیے محترم والدین اپنے بچوں کے اس قدر عجیب و غریب و فیشنی نام رکھنے پر تلے ہوئے ہیں جن کے یا تو سرے سے معانی ہی نہیں ہیں یا معانی بالکل غلط ہیں۔اگر یوں کہا جائے کہ اس دوڑ میں محترم والدین بہت دور نکل چکے ہیں اتنے دور کہ کشتیاں جلا کر انا کے سمندر میں غوطہ زن ہو چکے ہیں کہ شاہد ہی وہاں سے ان کی واپسی ہو۔کئی کئی مہینوں تک اپنے بچوں کے نئے اور انوکھے ناموں کے لیے سرگرداں رہتے ہیں حالانکہ اسلامی طریقہ تو یہ ہے کہ بچے کی پیدائش کے ساتویں دن بعد اس کا نام انبیاء و صحابہ و صحابیات کے ناموں پر رکھے جائیں تاکہ ان کی شخصیات پر اچھے اثرات مرتب ہو سکیں۔لیکن ایسا نہیں ہے ہم شائد کچھ اور چاہتے ہیں کسی اور ڈگر پر نکل کھڑے ہوئے ہیں۔یہ بھی حقیقت ہے کہ والدین کے بچوں کے نام رکھنا مشکل ترین کام بن گیا ہے لیکن یہ مشکل صرف ہمارے ہاں نہیں بلکہ مغرب کے ہاں بھی ہے۔لیکن وہاں اس مسئلے کے حل کے لیے سؤیزرلینڈ کی کمپنی نے نام بنانے شروع کر دیے ہیں جی ہاں آپ نے صحیح سنا۔ویسے آپ بھی اس کمپنی سے استفادہ کر سکتے ہیں۔صرف 32000 امریکی ڈالر کی مد میں، اس کے بعد ماہرین سر جوڑ کر اور سر توڑ کوشش کے بعد ایک ایسا نام تجویز کریں گے جو پہلے دنیا میں کسی کا نا ہو۔بہرحال یہ ایک مشکل اور مہنگا کام ہے یہ ہم سے نہیں ہو سکتا ۔نہیں ہو سکتا ۔بھئ کیوں نہیں ہو سکتا ۔وہ اس لیے کہ ہم تو لغت سے معانی دیکھ کر نام رکھنے کی ہمت بھی نہیں کر سکتے ۔تو بھلا اس کمپنی سے استفادہ کیسے کریں گے ۔اچھا تو رکھو پھر عجیب و غریب اور فیشنی نام۔ویسے عجیب و غریب سے یاد آیا کہ ہمارے پٹھان بھائیوں میں ایسے نام رکھنے کا بہت رواج ہے۔ایک دفعہ میں سکول جا رہا تھا تو راستے میں ٹریکٹر ٹرالی پر چار نام لکھے دیکھے بڑی حیرانی ہوئی ،حکومت خاں ،دولت خاں،شہرت خاں ،عزت خاں ۔میں نے سوچا کہ شائد کوئی خان کمپنی ہو گی اور اس کی مجموعی صفات درج ہوں گی لیکن بعد میں پتا چلا کہ وہ چار بھائیوں کے نام تھے اسی طرح کچھ پٹھان بھائیوں کے نام اس طرح بھی دیکھنے کو ملے دریا خان ،زلزلہ خان اور پہاڑ خان ایسے خطرناک اور عظیم ناموں کی لسٹ تو طویل ہے مگر ہم یہاں انہیں سے اکتفا کرتے ہیں۔یہ تو تھے عجیب و غریب نام اگر ہم بات کریں فیشنی ناموں کی تو یہ بھی میرے وطن عزیز میں کسی وبا کی طرح پھیل رہے ہیں۔فیشنی نام شائد فلموں ڈراموں میں موجود کرداروں سے متاثر ہو کر رکھ رہے ہیں وہ اس لیے کہ پچھلی کئی دہائیوں سے ہماری تربیت کا محور شائد یہی کردار یا ڈرامے ہیں۔حالنکہ کردار تو اپنے فرضی نام رکھتے ہیں۔لیکن نہیں ان کے لیے فرضی ہو سکتے ہیں ہمارے لیے فرض عین۔ایک دفعہ رات کے تین بجے میرا دروازہ بہت زور سے بجا۔میں نے پوچھا کون ہے؟تو جواب آیا فلاں ہوں جلدی سے دروازہ کھولیے ۔میں نے پوچھا خیریت ہے؟تو کہنے لگا میرے ال کُڑی ہوئی آ۔تہاڈے تو نا پچھن آسطے آیا واں۔یعنی میرے ہاں لڑکی پیدا ہوئی ہے اور آپ سے اس کا نام پوچھنے آیا ہوں میں نے کہا بھئی مجھے تو اس کے نام کا نہیں پتا کہ اس کا نام کیا ہے اس نے کہا ارے نہیں اس کا نام رکھوانے آیا ہوں ۔میں نے کہا تو پھر زینب رکھ لو۔اس نے ہاتھ کے اشارے سے کہا جا اوئے پرے۔میں نے کہا خیریت ہے ؟تو اس نے کہا کوئی اچھا سا نام بتاؤ یہ تو بڑھیوں والے نام ہیں جب میں نے اس نام کی اہمیت و معانی بتائے تو جا کر اس نے ہامی بھری۔ایک دفعہ ایک دوست نے کہا کہ میرے ہاں لڑکا ہوا ہے سوچا آپ سے ہی نام رکھواؤں گا میں نے کہا کہ نام رکھنے میں کیا ہے کوئی بھی اچھا سا رکھ لو۔کہنے لگا نہیں یار تم کوئی اچھا سا نام بتاؤ جو پہلے کسی نے نہ رکھا ہو تو میں نے کہا پھر ابلیس رکھ لو یہ پہلے کسی انسان نے نہیں رکھا ۔اس نے کہا کہ وہ مذاق کے موڈ میں نہیں ہے ۔تو پھر اس کے بیٹے کا نام عبد الرحیم تجویز ہوا۔میری کلاس میں دولڑکیوں کے نام بہت عجیب تھے ایک کا نام حیا اور دوسری کا نام ایمان ۔مختلف دنوں میں جب دوسری بچیوں سے ان کی عدم موجودگی میں ان کا پوچھا جاتا یعنی حیا ہے تو دوسری بچیاں کہتی نہیں ہے ۔ایمان ہے کہتی نہیں ہے ۔ان جملوں کا فہم عجیب سا لگا ۔یونیورسٹی کے اوئل دنوں کی بات ہے میرے گروپ میں دگر ناموں کے ساتھ سلیم نام کا اضافہ ہوا۔جب گروپ تشکیل دیا جا رہا تھا اس وقت سلیم سے دو بدو ملاقات نہیں ہوئی تھی۔ایک عجیب سا سحر طاری تھاکہ سلیم شائد سلیم نہیں بلکہ شہزادہ سلیم ہو گا۔یا پڑھاکو قسم کا ہو گا ۔جب اس کی آمد ہوئی تو معلوم ہوا کہ یہ شہزادہ سلیم نہیں بلکہ ام سلیم ہےاسی طرح میرے ایک جاننے والے کی بیوی کا نام حفیظ تھا اور میں نے اکثر اس کے منہ سے الامان و الحفیظ سنا۔کسی گاؤں میں ایک جان پہچان والے کے بیٹے کا نام سورج سنا تو تعجب ہوا اور سوچا کہ اس طرح کے نام تو تشبیہات و استعارات میں ملتے ہیں لیکن صبر کے پیمانے کو چھلکنے نہیں دیا۔اور سکوت اختیار کیا۔ایک اتوار ایک جاننے والے نے اپنے گھر ضیافت کے لیے مدعو کیا پہلی بار حاضری کا شرف تھا تو معلوم پڑا کہ کثیر الوجود گھرانہ ہےاستقبال کے لیے تمام بچے قطار میں کھڑے تھے ان کے والد نے آگے بڑھ کر اشارے سے ان کا تعارف کچھ یوں کرایا۔اذان علی بڑا بیٹا، انعمت بیٹی ،پھر ہامان بیٹا اس کے بعد فجر اور عشاء بیٹیاں ۔متحیر ہوا۔پوچھے بغیر نا رہا گیا۔کہ ان کے نام کس نے اور کیوں رکھے۔تو بولا اذان علی اور انعمت تو اس نے کسی جاننے والے سے سن کر رکھے۔میں نے پوچھا ان کا مطلب کیا ہے ؟کہا بس رکھ لیے اچھے نام تھے معانی کا کیا ہے ۔معانی تو ان کو معلوم ہوں گے۔میں نے کہا باقیوں کے نام ۔کہنے لگا فجر اور عشاء ڈراموں سے سن کر رکھے میں نے پوچھا ان کا مطلب ؟کہا ڈرامے والے بھلا برا نام رکھ سکتے ہیں اچھا ٹھیک ہے ہامان نام کا کیا مطلب ہے؟ کہنے لگا مجھے تو پتا نہیں ایک کتاب سے دیکھ کر رکھا ۔آپ اس کا مطلب کتاب سے ہی پوچھ لیں۔اس وقت مجھے لوپس ٹاک انور مقصود کی بات یاد آگئی جب وہ استانی سے پوچھتے ہیں کہ یقین محکم کا کیا مطلب ہے تو استانی نے کہا کہ جاؤ یہ علامہ اقبال سے پوچھو۔ایک دفعہ حجام کی دکان پر اس نے بتایا کہ میرے ہاں بھتیجا پیدا ہوا ہے حیرانی ہوئی ۔استفسار کیا کہ تیرے ہاں بھتیجا کیسے پیدا ہو سکتا ہے کہنے لگا ارے نہیں میرے بھائی کے گھر پیدا ہوا ہے میں نے کہا او اچھا ،واہ بھئ مبارک ہو۔میں نے پوچھا نام کیا رکھا؟کہنے لگا ظالمون۔کیا ا ا ا ۔۔اجی ظالموں۔ میں نے کہا جا اوئے ظالم آ۔پوچھا کیوں رکھا کہنے لگا میری والدہ نے بہت پیار سے رکھا ہے وہ بھی قرآن سے دیکھ کر ۔جناب زائچے بنوانا مرور ایام کی بات ٹھہری ۔اب تو سیدھا قرآن سے اسلامی نام رکھو۔آپ کو ایک اور بات بتاؤں میری والدہ نے جمعے والے دن قرآن پر آنکھیں بند کر کے انگلی رکھی تو قرعہ اسی نام کا نکلا۔ایک طرف تو مجھے غصہ آیا اور دوسری طرف ان کی سادہ لوحی پر ترس ۔بڑی مشکل سے معانی و مطالب سمجھانے کے بعد نام تبدیلی کے لیے راضی کیا جو اس نے اپنے بھائی کو بلا کر فوری کر لیا۔یہ تو بچوں کے نام تھے مجھے حیرت اس وقت ہوئی جب ایک دکان کا نام لکھا دیکھا بابا فرید ڈرائی کلینر تو سوچا کہ کیا بابا فرید ڈرائی کلینر ہے ، رحمن بیکر،بہت مایوس ہوا کہ آخر کب اس قوم کو سمجھ آئے گی ۔اس طرح کئی نام سامنے آئے جن کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ قرآن پاک سے دیکھ کر بچوں کے دادا ،دادی نے رکھے ہیں فقط انہیں اچھے لگے سو رکھ لیے۔حالنکہ ایسے نام انسانوں کے لیے مناسب نہ تھے۔ان تمام تر نام رکھنے کے پس منظر میں جو وجوہات سامنے آئیں وہ یا تو لوگوں کی سادہ لوحی یا پھر میڈیا کا کھلواڑ۔جو ہمیں ہمارے اسلاف کے ناموں اور ان کی برکات سے دور کرنے کی کوشش میں مصروف عمل ہے

میرا دکھ میرا ہی دکھ تھا
بہت دکھ ہوا یہ دیکھ کر

حالنکہ مسلمانوں کے ہاں اچھے اچھے اور خوبصورت نام موجود ہیں جیسے جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم نے حسن و حسین نام کو پسند فرمایا ۔اسی طرح خوبصورت ناموں میں عبداللہ اور عبد الرحمن بھی ہیں اور صرف نام محمد کی فضیلت بھی بہت زیادہ ہے ایسے نام رکھنے میں کیا حرج ہے تو پھر ہم کیوں ایسے ناموں کو چھوڑ کر ایسے نام رکھنے کے چکروں میں پڑ گئے ہیں جن کے نہ تو معانی ہیں اور نا ہی درست ۔کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم آہستہ آہستہ اپنے بچوں کو اسلام سے دور کرتے جا رہے ہیں اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے بچے مثالی شخصیت کے مالک بنیں تو ان کے نام بھی مثالی رکھیے۔

تحریر بقلم محمد اکمل فخری

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں