0

اعتزاز احسن صاحب! پلیز میں آپ کا احترام کرتا ہوں،مہربانی فرما کر سپریم کورٹ کو گھر نہ کہیں،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

اسلام آباد( آن لائن)سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کیخلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سینئر قانون دان اعتزاز احسن کو سپریم کورٹ کو گھر کہنے سے روک دیا۔دوران سماعت اعتزاز احسن نے کہاکہ یہ گھر کا تنازعہ ہے جبکہ باہر سے لوگ حملہ آور ہو رہے ہیں،جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ اعتزاز احسن صاحب! پلیز میں آپ کا احترام کرتا ہوں،مہربانی فرما کر سپریم کورٹ کو گھر نہ کہیں،سپریم کورٹ آئینی ادارہ ہے گھر نہیں۔نجی ٹی وی چینل “ایکسپریس نیوز” کے مطابق سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کیخلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی ،چیف جسٹس کی سربراہی میں 9رکنی لارجر بنچ نے کیس کی سماعت کی۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے وکلاء سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی ،جسٹس فائز عیسیٰ نے کہاکہ میں کچھ آبزرویشن دینا چاہتا ہوں،سردار لطیف کھوسہ نے کہاکہ ہمیں خوشی کااظہار تو کرنے دیں۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ خوشی کااظہار باہر کر سکتے ہیں یہ کوئی سیاسی فورم نہیں،حلف کے مطابق میں آئین،قانون کے مطابق فیصلہ کروں گا، قوانین میں ایک قانون پریکٹس اینڈ پروسیجر بھی ہے،اس قانون کے مطابق بنچ کی تشکیل ایک میٹنگ سے ہونی ہے،کل شام مجھےاپنا نام کازلسٹ میں دیکھ کر تعجب ہوا،اس قانون کو بل کی سطح پر ہی روک دیاگیا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس فائز عیسیٰ بنچ سے الگ ہو گئے۔جسٹس طارق نے کہاکہ جب تک پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر فیصلہ نہیں ہوتا بنچ میں نہیں بیٹھ سکتا،میں بھی جسٹس فائز عیسیٰ سے اتفاق کرتا ہوں،اگر کل قانون درست قرار دے دیا گیاتو پھر اپیل کا کیا ہو گا۔اعتزاز احسن نے کہاکہ یہ گھر کا تنازعہ ہے جبکہ باہر سے لوگ حملہ آور ہو رہے ہیں،جسٹس فائز عیسیٰ نے کہاکہ اعتزاز احسن صاحب! پلیز میں آپ کا احترام کرتا ہوں،مہربانی فرما کر سپریم کورٹ کو گھر نہ کہیں،سپریم کورٹ آئینی ادارہ ہے گھر نہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں