0

عافیہ صدیقی سے دو دہائیوں بعد بہن کی ملاقات لیکن وہ کس حال میں تھیں اور کیا بات چیت ہوئی؟ تفصیلات ایسی کہ کوئی بھی پریشان ہوجائے

ٹیکساس (ویب ڈیسک) امریکہ کی زیرحراست پاکستانی عافیہ صدیقی کی 20 سال بعد بہن ڈاکٹر فوزیہ سے ملاقات ہوئی ہے۔دو بہنوں کے درمیان 20 سال بعد ملاقات شیشے کے آر پار بیٹھ کر ہوئی۔ اڑھائی گھنٹے کی ملاقات کے دوران عافیہ صدیقی نے بہن کوخود کے ساتھ ہونے والے سلوک سے آگاہ کیا جبکہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے عافیہ کو ان کے بچوں کے بارے میں بتایا۔ عافیہ صدیقی جیل کے خاکی لباس میں تھیں اور انہوں نے سر پراسکارف لیا ہوا تھا۔ایکسپریس نیوز نے امریکی میڈیا کےحوالے سے بتایا کہ امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر فورٹ ورتھ میں واقع کارسویل فیڈرل میڈیکل سینٹرمیں قید عافیہ صدیقی سے ان کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے ملاقات کی۔امریکی حکام نے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کو عافیہ صدیقی کے بچوں کی تصاویر دکھانے کی اجازت نہیں دی۔ عافیہ صدیقی کی گرفتاری کے وقت ان کے بیٹے کی عمر 6 ماہ تھی۔ عافیہ صدیقی کی بیٹی اب ڈاکٹر بن چکی ہے اور بیٹا جوان ہو چکا ہے۔فوزیہ صدیقی ، سینیٹر مشتاق اور ان کی رہائی کی کوشش کرنے والے وکیل کی عافیہ سے ملاقاتیں بدھ اور جمعے کو بھی متوقع ہیں جن میں عافیہ کی رہائی کے لئے مزید ممکنہ اقدامات کا جائزہ لیا جائے گا۔سینیٹرمشتاق احمد کا کہنا ہے کہ جمعرات کو دوبارہ ملاقات طے ہے،میں خود بھی ملوں گا۔عافیہ صدیقی اس وقت امریکہ کی ریاست ٹیکساس کی ایک ایسی وفاقی میڈیکل جیل میں زیر علاج ہیں جہاں خواتین قیدیوں کو، خصوصی طبی اور ذہنی صحت کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔عافیہ صدیقی کو 2010 میں مین ہیٹن میں چھیاسی سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ ان پرالزام تھا کہ انہوں نے 2 سال قبل افغانستان میں دورانِ حراست امریکی فوجی افسران کو گولی مارنے کی کوشش کی تھی۔یادرہے کہ پاکستانی خاتون ڈاکٹر عافیہ صدیقی ایک سائنسدان ہیں جن پر افغانستان میں امریکی فوجیوں پر حملے کا الزام ہے۔وہ اپنے تین بچوں کے ہمراہ کراچی سے لاپتہ ہوگئیں تھی۔عافیہ صدیقی کی گمشدگی کے معاملے میں نیا موڑ اُس وقت آیا جب امریکا نے 5 سال بعد یعنی 2008 میں انہیں افغان صوبے غزنی سے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا۔امریکی عدالتی دستاویزات میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ عافیہ صدیقی کے پاس سے 2 کلو سوڈیم سائنائیڈ، کیمیائی ہتھیاروں کی دستاویزات اور دیگر چیزیں برآمد ہوئی تھیں جن سے پتہ چلتا تھا کہ وہ امریکی فوجیوں پر حملوں کی منصوبہ بندی کررہی تھیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں