یومِ تکریم شہدائے پاکستان، از قلم: عزیز فاطمہ
تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔
٢٥مئی ٢٠٢٣ کو تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے اعلان کیا کہ اب سے ہر سال شہدا کی یاد میں یومِ تکریم شہدائے پاکستان منایا جائے گا۔ آرمی کے بڑے افسر یعنی چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم باجوہ نے ٩ مئی ٢٠٢٣ کو ملک میں ہونے والے فسادات اور شہدا۶ کی یاد گار کو نقصان پہنچانے پر افسوس اور رنج کا اظہار کیا۔۔۔۔۔۔۔آج ہم ایک آذاد ملک اور آذاد فضا۶ میں سانس میں لے رہے ہیں اور مرضی سے آذادی سے اِدھر ادھر گھومتے ہیں ، آذادی سے اپنے رب کے حضور سجدہ ریز ہوتے ہیں ، قربانی اور دیگر اسلامی امور آذادی اور سکون سے انجام دیتے ہیں اور رات کو بے فکری کی نیند سوتے ہیں تو یہ سب کس کی بدولت ہے؟۔۔۔۔ صرف اور صرف سرحدوں پہ پہرہ دینے والی اس نڈر اور دلیر افواجِ پاکستان کی بدولت۔ پاک فوج کے ان بہادر اور دلیر جوانوں کی وجہ سے جو اپنے گھروں سے میلوں دور، نرم بستروں کو چھوڑ کر، اپنی نیندوں کو بھلا کر، خود کو بے آرام کرکے ہماری حفاظت کے لیئے گرمی سردی ہر حال میں سخت زمیں پر دن رات مضبوط سیسہ پلائی دیوار بن کر ہمیں پر سکون اور بے خوف نیند سلاتے ہیں۔ فوج میں بھرتی ہونے والے جوان کی زندگی تب تک اسکی اپنی زندگی ہوتی ہے جب تک کہ وہ اپنے تن پر پاک فوج کی وردی کو پہن نہیں لیتا اور جب وہ اپنے جسم پر وہ مقدس وردی کوکسی پھول کی طرح سجا لیتا ہے تو پھر وہ ساری زندگی اس وردی کی لاج رکھتے ہوئے گزار دیتا ہے اور اس کی زندگی کا مقصد صرف اور صرف اپنے ملک و قوم کی خدمت اور حفاظت کرنا بن جاتا ہے۔ وہ اس وطن کی خدمت اور حفاظت کے لیئے اپنے جان و مال تک وقف کردیتا ہے۔ ایک فوجی جوان کی زندگی بہت مشکل زندگی ہوتی ہے اور اس کے مضبوط کندھوں پہ جو ذمہ داری ہوتی ہے اس کو نبھاتے ہوئے اس کی ساری زندگی گزرجاتی ہے۔ جتنی مشکل زندگی ایک فوجی جوان کی ہوتی ہے اتنی ہی مشکل زندگی اسکے گھر والوں، اسکی فیملی کی ہوتی ہے۔ جیسے وہ اپنے گھر بار سے دور گھر والوں سے دور سرحدوں پہ پہرہ دیتے، ہر مشکل میں ہر طوفان سے لڑتے ہر غمی خوشی گزار دیتا ہے اسی طرح اسکے گھر والے بھی ہر غمی خوشی، ہر عید شبِ برات بھی اسکی راہ تکتے تکتے گزار دیتے ہیں۔ مگر وہ غلا نہیں کرتے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اس کا ایک فرض ہے جو اسے پورا کرنا ہے۔ ایک فوجی جوان فرض شناس ہوتا ہے اس کو اپنے گھر سے زیادہ، اپنی خوشی اور اپنی فیملی کی خوشی سے زیادہ اپنے ملک و قوم کی عزت اور عوام کی خوشیاں عزیز ہوتی ہیں اور وہ اپنا فرض ہمیشہ یاد رکھتا ہے۔ اس لیئے وہ فوجی جوان چھٹی لے کر گھر جانے کی بجائے، ڈیوٹی پر رہتے ہوئے اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہیں اور سرحدوں کی حفاظت، ہماری حفاظت کرتے ہیں۔ اور جب جب وطنِ عزیز پر کڑا وقت آیا تو فوجی جوان ہر طرح کی قربانی دینے کے لیئے تیار ہوگئے۔ چاہے وہ سرحدوں پہ پہرہ ہو یا شدت پسندوں اور دہشت گردوں سے نمٹنا ہو یا پھر دشمن سے ٹاکرا ہوجائے انہوں نے ہر بار ڈٹ کر بہادری سے دشمن کا مقابلہ کیا۔ اور سینہ تان کر دشمن کو للکارا اور اسکے ہر وار کا منہ توڑ جواب دیا اور اسکے بذدلانہ حملوں کو ناکام بنایا۔ فوجی جوان تو وہ ہیں جو وطنِ عزیز کی خاطر اسکی حفاظت کرتے کرتے اپنی جان کی قربانی دینے سے بھی گریز نہیں کرتے اور بہادری سے لڑتے خوشی خوشی شہادت کاجام پیتے ہیں اور انکے گھر والے جو انکی راہ تک رہے ہوتے ہیں کہ وہ کب واپس آیئں گے آخر میں ان کا جسد خاکی وصول کرتے ہیں۔ مگر قربان جائیں ان ماں باپ کے بلند ہمت و حوصلے کے اور ان کی عظمت و استقلال کے کہ کس طرح سے وہ صبر کا دامن تھامے اپنے بیٹوں کے جسدِ خاکی وصول کرتے ہیں اور چہروں پہ اطمینان لیئے خندہ پیشانی سے انکی شہادت کو قبول کرتے ہیں اور خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے رب کا شکر ادا کرتے ہیں کہ ان کے ہونہار سپوت نے اپنا وعدہ وفا کردیا۔ کہ ان کے بیٹے نے اپنے ملک کی حفاظت کرتے ہوئے، اپنے وطن پہ اپنی جان قربان کردی، اپنے فرض کی خاطر اپنی جان قربان کرکے ان کے سروں کو فخر سے بلند کردیا اور شہادت کا رتبہ پایا۔ اپنے کے چہروں پہ اطمینان سجائے وہ اپنے لال کا خون میں لپٹا وردی کا کفن پہنے ہوئے جسدِ خاکی وصول کرتے ہیں۔ ان کے دل خون کے آنسو رو رہے ہوتے ہیں مگر نہ وہ آنکھ سے آنسو بہنے دیتے ہیں اور نہ ہی منہ سے کوئی لفظ ادا کرتے ہیں سلام ہی ایسے بلند حوصلہ ماں باپ کو اور ان کے نڈر اور دلیر سپوتوں کو جو سینے پہ گولی کھاتے ہیں مگر وطن پہ کبھی آنچ نہیں آنے دیتے۔ مگر بدلے میں ہم انھیں کیا دے رہے ہیں، ان کی قربانیوں اور انکی خدمات کا بدل کیا دے رہے ہیں انھیں ہم۔ ہم مٹھی بھر،چند شر پسند لوگوں کے بہکاوے میں آکر انھی لوگوں، انھی شہدا۶ جنہوں نے اس ملک کی خاطراپنا سب کچھ گنوا دیا حتی کہ اپنی جانیں تک دینے سے گریز نہ کیا۔ ہم ان کی یادگاروں پر حملہ کرکے، ان کو نقصان پہنچا کر، فوجی عمارتوں کو آگ لگا کر انکو کونسا خراجِ تحسین پیش کررہے ہیں۔ ان کی خدمات کا ہم انھیں کیسا صلہ پیش کر رہے ہیں۔؟۔۔۔۔۔کیا زندہ قومیں اپنے شہدا۶ کو اس طرح سے خراجِ تحسین پیش کرتی ہیں، ان کی قربانیوں کا یہی صلہ دیتی ہیں، ایسے ہی ان کی یادوں کو تازہ کرتی ہیں اور ان کو زندہ رکھتی ہیں۔؟ آج آپ ایک جھوٹے اور ملک دشمن اور دین دشمن کے بہکاوے میں آکر اپنی ہی محافظوں کو برا بھلا کہہ کر ان کے خلاف نعرہ بازی کرکے ان کی توہین کررہے ہیں۔ آج آپ افواجِ پاکستان کو ان کی قربانیوں کا یہ صلہ پیش کر رہے ہیں؟ افسوس صد افسوس۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہا جاتا ہے کہ اگر کسی قوم یا ملک کو توڑنا ہو تو اس ملک کی فوج اور عوام میں میں مخالفت پیدا کردو۔ فاتح بیت المقدس صلاح الدین ایوبی نے کہا تھا کہ اگر کسی قوم کو جڑ سے ہی اکھاڑ پھینکنا ہو تو اس کی قوم اور فوج میں نفرت کے بیج بو دو۔ کچھ ملک دشمن عناصر کی ہمیشہ سے ہی یہی کوشش رہی ہے کہ وہ ملک میں افراتفری اور عنارکی پھیلائیں جس سے ملک کا نقصان ہو اور انہوں نے ملک کو توڑنے کی غرض سے عوام اور فوج میں نفرت کا بیج بونے کی ناکام کوشش کی اور ہمیشہ منہ کی کھائی۔ مگر کچھ نا سمجھ ان ملک دشمن غدارِ وطن کے بہکاوے میں آگئے اور انہوں نے ٩ مئی ٢٠٢٣ کو ملک میں فسادات برپا کردیئے اور فوجی اور سرکاری عمارتوں کو آگ لگائی، ملکی اثاثوں کو نقصان پہنچایا وہاں توڑ پھوڑ کی، جناح ہاؤس کو آگ لگادی اور شہدا۶ کی یادگار پر حملہ کرکے اسے نقصان پہنچایا اور فوج کے خلاف نعئرہ بازی کی۔ کیا کوئی قوم اپنے وطن، قومی اثاثوں اور اپنے محافظوں کے ساتھ کرتی ہے ایسا؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ٩ مئی کا منظر ایسا منظر لگ رہا تھا جیسے کسی دشمن ملک سے کوئی دشمن گھس آئے ہوں اور وہ اپنی نفرت کا اظہار کر رہے ہوں۔ ایسا کرنے والوں کو اور کروانے والوں کو ملک دشمن اور غدارِ وطن کہنا غلط نہ ہوگا۔ کیونکہ زندہ قومیں اپنے ملک و قوم کے ساتھ ایسا برتاؤ نہیں کرتی۔ وہ لوگ جو عوام اور اداروں کے درمیان غلظ فہمیاں، انتشار اور بد اعتمادی پھیلا رہے ہیں اورنفرت کا بیج بو رہے ہیں وہ لوگ صرف اور صرف ملک دشمن عناصر ہیں اور ان کا مقصد ملک کو توڑنا اور اسکو کمزور کرنا ہے۔ وہ لوگ جو ایسا کر رہے ہیں وہ صرف دشمن ملک کے آلئہِ کار ہیں اور ملکِ پاکستان، افواجِ پاکستان اور پاکستانی قوم کے دشمن ہیں اور فسادی ہیں۔ اللہ ان فسادیوں کو ناکام کرے کیونکہ کسی بھی ملک کی سالمیت کا دارومدار اس کی مضبوظ فوج پر ہوتا ہے جو ہر رکاوٹ کے رستے میں سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی رہتی ہے اور ملک و قوم پر آنچ نہیں آنے دیتی۔
اللہ سے میری یہ دعا ہے کہ وہ پاکستان کو ہمیشہ قائم و دائم رکھے اور اس کی حفاظت کرنے والوں، اس کی سرحدوں پہ پہرہ دینے والی اور ہر مصیبت، مشکل اور طوفان کے راستے میں چٹان بن کر کھڑی رہنے والی افواجِ پاکستان کی حفاظت کرے اور اس کو شاد وآباد رکھے اس ملک کو خدا شاد و آ باد رکھے۔ آمین ثم آمین ۔