0

عورت کی آزادی اور ہمارے خدشات ،قسط 4 ،تحریر معظمہ تنویر

عورت کی آزادی اور ہمارے خدشات
قسط 4
تحریر معظمہ تنویر

ہمارے معاشرے میں خواتین کی جائز آزادی کے ضمن میں سب سے بڑا خدشہ مغربی عورت جیسی آزادی کا ہے ۔ ہم میں سے اکثریت مغربی کلچر میں بسنے والی خواتین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اپنے معاشرے کی عورت کی آزادی کے حوالے سے بھی اسی خوف کا شکار ہے ۔ بل کہ عورت کے بارے میں انتہائی تنگ نظر ی کا مظاہرہ کرنے والو ں کے ہاتھ یہ سب سے بڑا جواز آگیا ہے کہ دیکھو ان معاشروں میں خواتین کی آزادی کا کیا انجام ہوا۔ عورت عریانیت کی علامت بن گئی اور حیا کو خیر باد کہہ دیا ۔ لیکن یہ عورت مخالف نظریات رکھنے والا طبقہ مغربی مرد کے بارے میں کچھ نہیں کہتا ۔ کہ وہاں کے مرد حضرات کس تہذیب کے دلدادہ ہیں ۔کیا وہاں کے کلچر کو صرف عورت نے فروغ دیا یا،وہ مردوں کی زیر سر پرستی پروان چڑھا؟ میرے نزدیک کسی دوسری قوم کا طرز زندگی ، اس محاورے کے مصداق کہ تجھ کو پرائی کیا پڑی اپنی نبیڑ تو ،ہمارا مسئلہ ہی نہیں ۔
اہم سوال یہ ہے کہ آخر ہمیں کسی دوسری قوم کے کلچر سے خائف ہونے کی ضرورت ہی کیا ہے؟ اور اس لیے بھی کہ جو حقوق ہمارے دین نے عورت کو عطا کیے ہیں ان میں خواتین کے لیے ہر سطح پر تحفظ کا اہتمام ہے تو پھر ان کی ادائیگی میں تذبذب کیوں؟ عورت کی شرعی آزادی سے خوف کیوں؟ جب کہ ہمارا ایمان ہے کہ دین کا کوئی حکم حکمت سے خالی نہیں ۔ تو جب مذہب نے مردکے ساتھ عورت پر علم کو فرض قرار دیا تو پھر اعلی تعلیم صرف مرد کے لیے کیوں؟ جب وراثت میں بیٹے کے ساتھ بیٹی کا حصہ رکھ دیا گیا تو پھر ساری جائیداد بیٹے کے لیے کیوں؟ جب شریعت نے عورت کو کام کرنے سے نہیں روکا تو پھر اس کے لیے ہماری نام نہاد روایات رکاوٹ کیوں؟
اس لیے کہ ہمارے اعصاب پر یورپ کا خوف سوار ہے ۔ ہم نے فرض کر لیا ہے کہ اگر ہم نے عورت کو اس کے حقوق اور آزادی دے دی تو پھر وہ اس کا ناجائز استعمال کرے گی ۔
واضح شرعی احکامات کے ہوتے ہوئے ہمارے ہاں یہ سوچ کیوں پروان چڑھی کہ عورت کی آزادی کا مطلب دوسرے معنوں میں بے راہ روی ہے ؟ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ کچھ مفاد پرست عناصر ہر حال میں خواتین کو محکوم ہی رکھنا چاہتے ہیں ۔ کیوں کہ اسی میں ان کو تمام مادی فوائد حاصل ہیں ۔ وہ ہرگز نہیں چاہتے کہ عورت کو اپنے حقوق کا شعور آجائے ۔ عورت معاشی لحاظ سے مضبو ط اور خود مختار ہو جائے ۔ اسی لیے ہمارے ہاں ایک خاص فکر کے حامل طبقے نے اس سوچ کو پھیلانے میں اپنا بھر پور کردار ادا کیا ہے کہ عورت کی آزادی کی بات کرنے والےدر اصل یورپین کلچر کو فروغ دے کر معاشرے میں بے حیائی پھیلانا چاہتے ہیں ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں