
ازقلم صفا خالد
“ہم اہلِ صفا مردودِ حرم
مسند پہ بٹھاۓ جائیں گے
سب تاج اچھالے جائیں گے
سب تخت گراۓ جاییں گے (فیض احمد فیض)
دین کی خاطر مرنا یا مار دینا جہاد ہے۔ مگر آج سب سے بڑا جہاد بھوک مٹانے کے لیے حلال رزق ہے۔ غریب کے لیے بھوکا پیٹ آزمائش نہیں بلکہ اس کے لئے گناہ اور حرام کاری کا سبب بن جاتا ہے۔ مائیں اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے تہذیب بھول جاتی ہیں۔ اور یہ معاشرہ جو کہا جاتا ہے مردوں سے چلتا ہے یہیں اسی معاشرے میں کچھ حیوان صفت مرد بھوکی عورت کو بھوکے شیر کی طرح نوچنے کے لئے تیار ہو جاتے ہیں۔ تب نہ حکومت گرتی ہے نہ عدلیہ کے دھرنے ہوتے ہیں۔ نہ ہی معاشرے کی تذلیل ہوتی ہے۔ بس عورت اپنی عصمت گنوا دیتی ہے۔ اسی طرح باپ بچوں کی خاطر قرضے کا طوق گلے میں پہن لیتا ہے۔ اور یہ طوق ایک دن اس کی گردن سے روح کھینچ لیتا ہے۔ بڑے بھائیوں کے کندھے جوانی میں ہی جھک جاتے ہیں۔ ہر کار موٹر سائیکل سروس سٹیشن پہ بچے مزدوری کرتے نظر آتے ہیں۔کچھ بچے کسی گینگ کسی مافیا کے سبب ناکارہ عضو کے ساتھ بھیک مانگتے بھی نظر آتے ہیں۔ اور امیر طبقہ ایسے بچوں کی مدد کے لیے گاڑی کا شیشے نیچے تک نہیں کرتا۔ ہاں اب کوٹھوں پہ محفلیں نہیں جمتی۔ کیونکہ رقاصائیں اب عزت کا لبادہ اوڑھ کر گلیوں میں نکل آئی ہیں۔ وہ بیٹیاں جو عصمت کا پیکر تھیں زندگی کی دوڑ میں عصمت ہار بیٹھی ہیں۔ تو کون ہے ذمہ دار؟ کون ہے اس بد ہالی کا قصور وار ؟ کیا ہجرت کے موقع پہ قربان ہونے والی بہن بیٹیوں کی روحیں ان مناظر سے اپنی لٹی ہوئی عصمتوں پر بین کرکے کہتی ہوں گی یہ تو نہ تھا وہ پاکستان جس کے خواب قائد اعظم دکھایا کرتے تھے۔ ارے یہاں تو زبان تک محفوظ نہ رہی۔ علاقائی زبان تک مغربی رہزنوں کے ہاتھوں پامال ہو چکی ہے۔ “میری حکومت میں اگر ایک کتا بھی بھوکا سوئے تو عمر اس کا بھی جواب دہ ہے” کیا یہ ملک کے محافظ خلیفاء کے قول تک بھول بیٹھے ہیں نہ دین رہا نہ دنیا تو زندگی کیا ہوئی پھر؟ آۓ کھیلے اور چل دیے بس؟
وہ وقت دور نہیں جہاں اقتدار اپنے حقیقی وارثوں کو ملے گا۔ مزدور طبقے کو بھی ایوان تک رسائی ملے گی۔ وہ حرم و اقتدار کی مسند پا لیں گے۔ تاج حقدار کے پاس پہنچے گا تو جعلی حکمرانوں کے تخت نیست و نابود ہو جائیں گے۔ ضرورت صرف اتنی ہے کہ ہم اپنے آپ کو پہچانیں۔ اپنی صلاحیتوں کو برؤے کار لائیں۔ وطن کو ایک بار پھر ضرورت ہے بہادر سجیلے نوجوانوں کی۔ جو ظلمت ذدہ پریشان حال قلب کو حب الوطنی کی تاثیر سے سیراب کریں۔
0