مزدور ڈے یکم مئی
از قلم ساجدہ سحر فیصل آباد
واہ کسی نے کیا خوب لکھا ہے کہ
جس کے نام پر چھٹی ہو گی خود وہ کام پر جاۓ گا…..!!!!
کل میرے وطن میں مزدور کا دن منایا جائے گا…..!!!!
سلامتی ہو آپ سب پر جن کی بصارت سے میری تحریر گزر رہی ہے جیسا کہ آج یوم مزدور ڈے منایا جارہا ہے مطلب مزدوروں کا دن محنت کشوں کا دن مشقت کرنے والوں کا دن ۔ہائے افسوس بس نام کا ہی دن منایا جاتا ہے جس کے نام پر دن منایا جاتا ہے وہی بچارے بھاگ رہے ہوتے ہیں کام پر کہ آج مزدوری نہ رہ جائے آج ہمارے گھر کا چولہا ٹھنڈا نہ رہ جائے آج میرے بچے بھوکے نہ سو جائیں تو پھر سمجھ نہیں آتا کہ یہ مزدور ڈے کس کے لیے بنایا جاتا ہے
یہ ہے پاکستان کا قانون جہاں مزدور ڈے کے موقعہ پر مزدور دیہاڑی کرتا ہے چھوٹے طبقے کے لوگ ڈیوٹی پر ہوتے ہیں اور افسران چھٹی پر بڑے افسران کی تو موج لگی ہوئی ہے تمام سہولتیں ان ہی کے لیے ہیں جبکہ غریب مزدور ان تمام سہولتوں سے مبرا ہے بیچارے مزدور کو اس دن بھی سکون نہیں ارام نہیں بس اپنے بچوں کی فکر ان کے کھانے پینے کی فکر سارے لاوازمات افسروں کو نوازے جاتے ہیں مزدور ہمیشہ مزدور ہی رہتا ہے ۔ اس کو کبھی بھی اچھی سہولتیں میسر نہیں آتیں کیونکہ وہ غریب مزدور ہے محنت کرنے والا ہے یہ دھوپ گرمی سردی بارش نہیں دیکھتا اور ادھر بڑے بڑے افسران بڑی بڑی کرسی پر بیٹھنے والے ان کو تو ذرا بھی خوف خدا نہیں آتا وہ تو موج کی زندگی گزارتے ہیں ان کو کسی قسم کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی بلکہ وہ مزدور کو غریب کو زمین کا کیڑا سمجھتے ہیں جبکہ اسی محنت مزدوری کرنے والے مزدور کے ہاتھوں سے اتنی بڑی عمارات بنتی ہیں ملز میں اتنی شدت کی گرمی میں وہ مشینیں چلاتے ہیں کام کرتے ہیں جانتے ہیں مزدور کے بنا تو ملک ترقی بھی نہیں کر سکتا مزدور کی محنت کی وجہ سے ایک معاشرہ ایک ملک ترقی کرتا ہے مگر افسوس مزدور طبقہ کی قدر نہیں کی جاتی ان کو وہ حق نہیں دیا جاتا جو ان کو دیا جانا چاہیے جس کا ایک مزدور حقدار ہے مگر میرے ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان میں تو مزدور کو پیسہ جا رہا ہے محنت ساری کی ساری مزدور طبقہ کرتا ہے اس کے سارے لوازمات اور ٹمر ان کے اوپر بیٹھنے والے بڑے افسران کو دیے جاتے ہیں ان کو ایئرکنڈیشنر ماحول میں بٹھایا جاتا ہے ساری سہولتیں ان بڑے لوگوں کو دی جاتی ہیں جس پر حق وہ محنت کش مزدور کا ہے مگر افسوس اور ندامت کے ساتھ مزدور مزدور ہی رہ جاتا خدارا مزدور طبقے کا خیال کیجے اور یہ بات ذہن میں رکھیے گا کہ اللہ سب دیکھ رہا ہے اک دن تو جواب دینا پڑے گا بیچارے پرائیویٹ جاب کرنے والوں کو بھی سہولتیں نہیں ملتی نہ ہی تنخواہیں اچھی دی جاتی ہے جو نچلا طبقہ ہوتا ہے پرائیویٹ اسکول کالجز پرائیویٹ جتنی بھی جاب ہیں وہاں پر بڑی کرسی پر بیٹھنے والوں کو تمام سہولتیں مہیا کی جاتی ہیں وقت کے حکمرانوں کچھ خدا کا خوف کھا لو غریب اور چھوٹی پرائیویٹ جاب والوں کا بھی حق مت کھاؤ سارے پروٹوکول گھر بجلی گیس گاڑی نوکر چاکر میڈیکل سہولیات ہر سہولیات افسران کو دے کر کیا سمجھتے کہ غریب مزدور کا حق کھا کر تم اللہ کی پکڑ سے بچ گے کیا مزدور کا کوئ حق نہیں جس کے سر پر یہ پورا، ملک چل رہا ہےاپنے ملازموں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آیا کرو یہ نماز، روزہ، اور حج، زکوۃ کے ساتھ ان کے بارے میں بھی پوچھا جائے گا۔یاد رکھنا یہ دنیا دوکھے کا گھر ہے اس بات کا خیال رکھنا کوئ غریب کوئ مزدور اللہ سے تمہاری شکایت نہ کردے ۔ خدارا ان کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے جتنی مہنگائی کا دور چل رہا ہے مہنگائی بڑھا دی گئی ہے لیکن تنخواہیں وہی کی وہی ہیں یوم مئی مزدور ڈے پر میں حکمرانوں کو یہ کہنا چاہتی ہوں کہ خدارا کفن کی جیب نہیں ہوگی انسان خالی ہاتھ آتا ہے خالی ہاتھ ہی دنیا سے چلا جاتا ہے اتنا پیغام ہے یوم مئی مزدور ڈے پر کہ خدارا مہنگائی کو اگر کنٹرول نہیں کر سکتے نکلے جبکہ پرائیویٹ جابز والے جن کی کم تنخواہیں ہیں اور پورے ملک کے مزدوروں کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے میں تہہ دل سے تمام مزدوروں کو محنت کشوں کو سلام پیش کرتی ہوں
اختتام