0

اصل طبیب تحریر : بنت یامین


اصل طبیب
تحریر : بنت یامین ٹاون شپ لاھور
شیخ شبلی اتنے بیمار ہوئے کہ بچنے کی امید نہ رہی۔ ہر جانب سے مایوس ہو کر بادشاہ کو اطلاع دی گئی۔ بادشاہ نے وقت کے ماہر ترین حکماء کی ڈیوٹی لگائی۔ ان میں سے ایک عیسائی حکیم بھی تھا۔ اس نے شیخ کی نبض چیک کی، قارورہ دیکھا اور رائے پیش کی کہ “انہیں اگر بدن کا کوئی عضو کاٹ کر بھی دوا بنا کر دی جائے، تب بھی شفاء مشکل ہے۔” شبلی اس کی بات سن رہے تھے، بولے “میرا مرض تیرے مرض سے ہلکا ہے۔” یعنی تیرا روحانی مرض میرے جسمانی مرض سے کہیں زیادہ ہے۔ مرد قلندر کی ایک بات سے نصرانی حکیم کے دل کی تاروں کو چھیڑتے ہوئے گزری۔ فورا گلے میں پڑے زنار کو ہاتھ سے کھینچ کر توڑ ڈالا اور کلمہ شہادت پڑھتا ہوا مسلمان ہو گیا۔ سچ کہتے ہیں:
نگاہ ولی میں وہ تاثیر دیکھی
بدلتی ہزاروں کی تقدیر دیکھی
ہم ظاہری طور پر جو عمل کرتے ہیں ان کا درست یا غلط ہونا اللہ سبحان و تعالی کے نزدیک ان کا قبول ہونا یا نہ ہونا، ہمارے باطنی اخلاق پر موقوف ہے ،یہی وہ حقیقت ہے جس کی نشاندہی رسول پاک صلی وسلم کےارشاد مبارک سے ہوتی ہے ،”
“حدیث مبارکہ ”
“خوب یاد رکھو انسان کے جسم میں ایک لوتھڑا ہے اگر وہ صحیح ہو جائے تو سارا جسم صحیح ہو جاتا ہےاور اگر وہ خراب ہو جا ئے تو سارا جسم خراب ہوجاتا ہے (پھر فرمایا کہ) خوب سن لو کہ( وہ لوتھڑا جس کی وجہ سے سارا جسم صحیح یا خراب ہو جاتا ہے )اور انسان کا دل ہے “مگر اس لوتھڑے سے وہ گوشت کا ٹکڑا مراد نہیں، اگر بظاہر دیکھا جائے تو اس میں کوئی بیماری نظر نہیں آئے گی بظاہر سامنے والے انسان کو دیکھ کر ہمیں یہ معلوم نہیں ہو سکتا کہ اسکے دل میں کیا چل رہا ہے وہ دوسروں کے لئے کتنا مخلص ہے ، خود انسان کو بھی یہ معلوم نہیں ہو سکتا کہ اس کے اندر کون کون سی روحانی بیماریاں ہیں ،اگر کسی کو دلی عارضہ لاحق ہو جائےتووہ ڈاکٹر کے پاس جائے گا ، وہ تو صرف اس کو یہی بتا سکتا ہےکہ شریانیں بند ہیں دل صحیح سے کام نہیں کر رہا ،اس کو ڈاکٹری علاج کی ضرورت ہے ،وہ یہ ہرگز نہیں بتا سکتا کہ اس کے اندر کون کون سی روحانی بیماریاں پائی جاتی ہیں ،اس کے اندر حسد پایا جاتا ہے کہ نہیں بغض پایا جاتا ہے کہ نہیں ، دل کی بیماریاں جو روحانی بیماریاں ہیں وہ ان دیکھی بیماریاں ہوتی ہیں ، آج تک کوئی ایسا آلہ یا مشیں ایجاد نہیں ہو سکی، جو انسان کی روحانی بیماریوں کو جانچ سکے۔مثلا یہ کہ انسان کے دل میں شکر کی کیا کیفیت ہے ، کیاوہ دوسروں کو دیکھ کر حسد تو نہیں کرتا ؟؟وہ اپنے پروردگار کی رضا میں کتنا راضی ہے۔ن تمام بیماریوں کے علاج کے لیے ہمیں ایسے لوگوں سے رابطہ کرنا پڑتا ہے،جو روحانی ڈاکٹر ہیں ،جو دل کی روحانی بیماریوں کا علاج کرتے ہیں،اللہ تعالی نے انہیں بصیرت سے نوازا ہے اوریہ لوگ علم الاخلاق کے ماہر ہوتے ہیں ان لوگوں کو” حضرات صوفیاء کرام” کہا جاتا ہے۔ان کی زندگی کا مقصد ہر حال میں اپنے رب کی رضا میں راضی رہنا اوروہ اپنی زندگیوں کو خلق خدا کی خدمت کیلئے وقف کر دیتے ہیں۔اللہ تعالیٰ ان کی زبانوں میں اتنی تاثیر رکھ دیتے ہیں،ان کا وعظ و نصیحت کرنا لوگوں کے دلوں پر اثر کرتا ہے ،کیونکہ یہ صرف خالص اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے کر رہے ہوتے ہیں اور یہ بھی ایک مستقل علم ہے جس کو پڑھایا جاتا ہے جس طرح ڈاکٹری پڑھی پڑھائی جاتی ہےاور یہ اس علم میں اپنے فن کے ماہر ہوتے ہیں اسی طرح سے اس سے روحانی علم فن کے ماہر بھی ہوتے ہیں ،وہ بھی لوگوں کے دلوں کی بیماریوں کی تشخیص کرتے ہیں ان کا علاج کرتے ہیں ،انسان خود عاجز ہے اس چیز سے کہ وہ اپنی باطنی بیماریوں کے بارے میں جان سکے اگر ہم بھی سکون قلب چاہتے ہیں ،اپنے تعلق کو اللہ تعالی سے مضبوط کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں حق والوں کی پہچان کرنا ہوگی ،اور ان کو تلاش کر کے خود کو ان کے ساتھ جوڑنا ہوگا تاکہ وہ ہماری درست راستے کی طرف رہنمائی کرسکیں ہمیں ان بیماریوں کے بارے میں آگاہ کر سکیں جو باطن میں پائی جاتی ہیں ،تاکہ ہم ا ن کا علاج کروا سکیں تاکہ ہم بھی باطنی طور پر صحت مند ہو سکیں _
اور یہ ایسے لوگ ہیں جن کے دل اور زبانیں ہر وقت یاد الہی میں مشغول رہتے ہیں جن کے بارے میں اللہ رب العزت فرشتوں کے سامنے فخر کرتے ہیں ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں