پوروں کے پھول
___
ابا پیارے ہمیشہ پورے روزے رکھا کرتے ہیں،
طبیعت کتنی خراب ہو, موسم کتنا سخت، مزدوری کی جان لیوا تھکن،کتنا کہہ لو ابا روزے نہیں چھوڑتے
چھ سال کی تھی یا شاید سات کی، اماں کی طبیعت بہت خراب تھی سحری تو رات کی روٹی، سالن سے کر لی ھوگی ہمیں چائے بنانے کا کہا تھا اماں نے پلنگ پر پتی،دودھ،چینی اپنے ھاتھ سے ڈال کر دیا اور ہم نے باورچی خانے میں چولھے پر چڑھا دیا
دودھ ابل کر چھلکنے کو تھامعصوم بچپن بوکھلا گیا
جھٹ اسٹیل کا، بھگونا ھاتھوں سے پکڑ کر اتارنا چاہا
اور بس، ایک اہ ،ابا پریشان ہو کر کچن میں آئے
چائے بھول گئے (اسٹیل گرم ھو تو ایلومینم،اور لوہے سے زیادہ سخت جلاتا ہے)دس انگلیوں کے دس پورے ایک دم سفید ہو گئے آبا نادم
آماں۔ شرمندہ وقتی طور پر ناریل کا تیل لگادیا گیا تھا
شآید اسی وقت ذمےداریوں نے بازو پکڑا اور دوڑ لگادی پھر جانے کتنی بارا نگلیاں جلیں ، کلائیوں پر نشان،اور چہرے، گلے پر گرم تیل کے چھینٹے آئے یاد نہیں ابا کے روزے ھر سال پورے آتے رہے لیکن غم روزگار، تیرا بیڑہ غرق غم زندگی، تجھ پر تھو غم دور ا ں، تجھ پر لعنت یہ تیسرا رمضان ابا پیارے دور دیس سدھارے ھان دس ،پندرہ دن میں گھڑی دو گھڑی شکل نظر آجاتی ہے لیکن وہ بات کہاں جآ نے سحری میں کیا کھایا ہو گا اسماء کے ہاتھ کے چھولوں کے بغیر ابا افطاری نا مکمل رہتی تھی اس بار، چاند دکھنے سے کتنے دن پہلے سے ابا بہت یاد آرہے ہیں اور پہلی بار ،ہآں پہلی بار منی سی انگلیوں کے چنے چنے پوروں پر، دس سفید سفید پھول دہکنے لگے ہیں( یااللہ ھمارے ابا کو سلامتی سے ، ہمیشہ کیلئے گھر واپس بھیج.
(آمین ثمہ آمین)
0