0

غزل بابرخان

غزل

میں خوش ہوں ان سے آدھی ملاقات ہو گئی
آئی جو ان کی کال تو پھر بات ہو گئی

میں رنج و غم کے قافلے گنتا ہی رہ گیا
تیری نوازشات کی برسات ہو گئی

جب اس کو ہارتے ہوئے دیکھا نہیں گیا
تسلیم کر لیا کہ مجھے مات ہو گئی

وہ محوِ گفتگو کبھی ہوتے نہ تھے مگر
جب بات کرنے بیٹھے تو پھر رات ہو گئی

بابر ذرا بتائیے کیا ہوگئی خطا
کیوں وسوسوں میں گُم یہ مری ذات ہو گئی

بابرخان

کیٹاگری میں : ادب

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں