![]()
اسلام آباد (بی بی سی) وزارت قومی صحت (نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کو آرڈینیشن)اور یونیسف کے تعاون سے لوگوں میں صحت مند سرگرمیوں کے فروغ،علاج معالجے کی سہولتوں کے فروغ میں رویے میں تبدیلی کی جانچ کے حوالے سے دو روزہ ورکشاپ اسلام آباد میں ختم ہو گئی۔ورکشاپ میں اسلام آباد،آزادجموں و کشمیر اور گلگت بلتستان سے مختلف محکموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ڈائریکٹر جنرل صحت ڈاکٹر بصیر خان اچکزئی،ریجنل ڈائریکٹر آئی آر ایم این سی ایچ / ایف پی یو ایچ سی ڈاکٹر فرحت شاہین،ڈی جی ہیلتھ گلگت بلتستان ڈاکٹر سلیم،یونیسف سے جوناتھن اور ایڈوائزر ڈاکٹر صفی اختتامی سیشن کے مہمان خصوصی تھے۔ڈائریکٹر جنرل نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کو آرڈینیشن ڈاکٹر بصیر خان اچکزئی نے کہا کہ پرائمری ہیلتھ کئیر کے حوالے سے رویوں میں تبدیلی انتہائی اہم کردار ادا کرتی ہے،اس حوالے سے معاشرتی اسمیں اہم کردار ادا کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اس سلسلے میں دوسروں کو راغب کرنے کیلیے مثبت رویے کو اپنانا ہو گا تاکہ ہم دوسروں کے رویے میں تبدیلی لا سکیں۔انہوں نے کہا کہ ہیلتھ کئیر سسٹم اور پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ کئیر سسٹم میں تبدیلی لانے کیلیے رویوں میں تبدیلی اہم کردار ادا کرتی ہے کیونکہ صحت مندانہ سرگرمیوں کے فروغ اور علاج معالجے کی بہتر سہولتوں کیلیے مصم ارادے کے ساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ بی سی سی کے اہداف حاصل کئے جا سکیں اس حوالے سے ہیلتھ انڈیکیٹر ز کو بھی بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے کمیونیکیشن اور خاص کر ماس میڈیا اہم کردار ادا کرتا ہے ہمیں میسجنگ کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے اور ملک کی بہتری کیلیے ملکر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ورکشاپ کے شرکاء نے انسانی رویے کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کو سمجھنا اور اس میں تبدیلی کیلیے خاصی تگ ودو کی ضرورت ہوتی ہے۔بچوں میں رویے کی تبدیلی کا عمل تیز ہوتا ہے جس میں اسکے ماں باپ،رشتہ دار،دوست اور کمیونٹی ممبرز اہم کردار ادا کرتے ہیں جبکہ بڑوں میں رویے کی تبدیلی کا عمل تھوڑا مشکل ہوتا ہے جس کے لئے خاصی جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔انسانی صحت کے حوالے سے رویے کی تبدیلی کا دارومدار خالصتا اسکے اردگرد کے ماحول اور ذرائع ابلاغ کے ذریعے ملنے والی معلومات ہر ہوتا ہے ذرائع جتنے محدود ہونگے رویے کی تبدیلی اتنی ہی محدود ہو گی جبکہ رویے میں تبدیلی کے حوالے سے معلومات کے ذرائع جتنے زیادہ ہونگے رویے میں تبدیلی کے امکانات زیادہ ہونگے۔شرکاء نے کہا کہ صحت کے مسائل اور علاج معالجے کی سہولیات کے حوالے سے رویے کی تبدیلی انتہائی اہمیت کی حامل ہے جس میں تبدیلی کے ذریعے صحت مند ماحول فراہم کیا جا سکتا ہے اس حوالے سے یونیورسل ہیلتھ کمیونیکیشن اور پرائمری ہیلتھ کمیونیکیشن کیلیے رویے کی تبدیلی اہمیت کی حامل ہے۔رویے کی تبدیلی ابلاغیات (BCC) ایک نقطہ نظر ہے جو کمیونیکیشن کے ذریعے لوگوں کے رویے میں مثبت تبدیلیوں کو فروغ دینے اور سہولت فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس میں صحت، سماجی مسائل، اور دلچسپی کے دیگر شعبوں سے متعلق رویوں، عقائد، اور طرز عمل کو متاثر کرنے کے لیے مواصلاتی حکمت عملیوں کو ڈیزائن اور نافذ کرنا شامل ہے۔بی سی سی کا مقصد افراد اور کمیونٹیز کو صحت مند طرز عمل اور طرز زندگی کو اپنانے کے لیے آگاہ کرنا، تعلیم دینا، حوصلہ افزائی کرنا اور بااختیار بنانا ہے۔ اس میں ٹارگٹ سامعین تک پہنچنے اور ان کے ساتھ مشغول ہونے کے لیے مختلف مواصلاتی چینلز کا استعمال شامل ہے، بشمول ماس میڈیا، باہمی رابطے، کمیونٹی موبلائزیشن، اور وکالت۔صحت کی مہمات کا مقصد صحت مند طرز عمل جیسے ہاتھ دھونا، صحت مند کھانا، اور جسمانی سرگرمی کو فروغ دینا ہے۔سماجی مارکیٹنگ کی مہمات کا مقصد خاندانی منصوبہ بندی، ایچ آئی وی/ایڈز، اور صحت کے دیگر مسائل سے متعلق رویے کو تبدیل کرنا ہے۔کمیونٹی پر مبنی کمیونیکشن جو صحت مند طرز عمل کو فروغ دینے کے لیے تعلیم اور کمیونٹی کو متحرک کرتی ہیں۔مثبت رویے کی تبدیلی کی حمایت کے لیے پالیسی اور ادارہ جاتی تبدیلی کو متاثر کرنے کے لیے اہمیت کی حامل ہیں۔ورکشاپ میں ریجنل ڈائریکٹر آئی آر ایم این سی ایچ / ایف پی یو ایچ سی ڈاکٹر فرحت شاہین،ڈائریکٹر ہیلتھ ایجوکیشن بدر حسین،صوبائی پروگرام مینیجر ای آئی پی ڈاکٹر عبدالستار،ڈپٹی ڈائریکٹر ہیلتھ ایجوکیشن جاوید اکبر،معاون ناظم اطلاعات خواجہ عمران الحق لیکچرار ماس کمیونیکشن سندس حمید،لیکچرار سوشیالوجی کامران تنویر،ڈی پی آئی ایجوکیشن مسز تسنیم گل،ڈپٹی ڈائریکٹر ایجوکیشن لیاقت علی عباسی،صدر الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز سردار خالد محمود،ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈاکٹر بشری شمس اور ورلڈ فوڈ پروگرام کے ندیم بیگ گلگت بلتستان سے ڈاکٹر محمد اقبال،ڈاکٹر سلیم الدین،خالد حسین،ڈاکٹر عبدالسلام،اسلام آباد سے ڈاکٹر جوہر،ڈاکٹر عروجہ،عون نقوی،ڈاکٹر بابر تسنیم،ڈاکٹر نادیہ وقاص،ڈاکٹر عفیفہ،ڈاکٹر نویریہ رفیق،ڈاکٹر سائرہ،،ڈاکٹر سعید ڈاکٹر فاخرہ،ڈاکٹر ظاہرہ علی اور ڈاکٹر عطیہ شامل تھے۔
0