فیصل آباد(بی بی سی) آزاد کشمیر کے سیکرٹری زراعت سردار جاوید ایو ب نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے مرکز برائے اعلیٰ تعلیم کے زیر اہتمام بین الاقوامی کانفرنس ”ڈی ایٹ ممالک میں غذائی استحکام کے چیلنجز“اور زرعی یونیورسٹی کے مرکز برائے اعلیٰ ڈی ایٹ تحقیقی سنٹر کا افتتاحی تقریب میں بطور خاص شرکت کی۔ کانفرنس میں بین الاقوامی ڈی ایٹ تنظیم برائے اقتصادی تعاون کے سیکرٹری جنرل /سفیر اسیاقہ عبدالقادر امام،وائس چانسلر ڈاکٹر اقرار احمد خاں،اقوام متحدہ کا ادارہ برائے خوراک و زراعت کی نمائندہ فلورنس رولی،پاکستان اکیڈمی آف سائنس کے صدر ڈاکٹر خالد محمود خاں،، کلیہ زراعت ڈاکٹر محمد سرور خاں، مرکز برائے اعلیٰ تعلیم ڈائریکٹر ڈاکٹر سلطان حبیب اللہ، فارن آفس کے نمائندے بلال احمد و دیگر نے شرکت کی۔ سیکرٹری زراعت آزاد جموں و کشمیر سردار جاوید ایوب نے شرکائے کانفرس کو آزاد کشمیر میں زراعت کے جاریہ پروگرام اور پوٹینشنل پر بریف کیا اور جامعہ زراعت فیصل آباد سے زراعت کی ترقی کیلئے ممکنہ کوآرڈینیشن کا اعادہ کیا۔انہوں نے سیکرٹری جنرل اور وفد کے ہمراہ انسٹیٹیوٹ آف ہارٹیکلچر سائنسز کے زیر اہتمام سجائی گئی پھولوں کی نمائش، کتاب میلہ، زرعی نمائش، گڑ میلہ، اور یونیورسٹی کانوکیشن میں بھی شرکت کی۔اس موقع بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل ڈی ایٹ تنظیم برائے اقتصادی تعاون اسیاقہ عبدالقادر امام نے کہا ہے کہ ڈی ایٹ ممالک کے مابین تعاون کو فروغ دے کر فوڈ سکیورٹی کیلئے سائنسی بنیادوں پر مزید کاوشیں عمل میں لانی ہونگی تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں زراعت کو درپیش چیلنجز سے نبردآزما ہوا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ رکن ممالک کے مابین اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کیلئے تمام اقدامات کئے جا رہے ہیں تاکہ مستحکم ترقی کے حصول سے خوشحالی کی نئی راہیں کھولی جا سکیں۔انہوں نے کہا کہ ڈی ایٹ ممالک کا مجموعی طور پر جی ڈی پی میں چار ٹریلین ڈالر اور بر آمدات میں 1.6ٹریلین ڈالر حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈی ایٹ ممالک میں 1.1ارب افراد بستے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کا ہر ساتویں فرد کا تعلق اس خطے سے ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ زراعت،تجارت،ٹرانسپورٹیشن،انڈسٹری،توانائی،ٹورازم،صحت،ہیومن ڈویلپمنٹ اور آئی سی ٹی میں تعاون کی فضا کو پروان چڑھانے کیلئے پر امید ہیں۔بین الاقوامی ادارہ برائے خوراک و زراعت کی نمائندہ فلورنس رولی نے کہا کہ مضبوط تحقیقی نظام،فارمر کوپریٹواور بہتر زرعی قرضوں کے ذریعے ڈی ایٹ ممالک کو درپیش زرعی مسائل پر قابو پانے میں مدد ملے۔
0