0

آنکھوں میں آج اس کے یہ کیسا سرور تھا

غزل

آنکھوں میں آج اس کے یہ کیسا سرور تھا
زاہد بھی ڈگمگا گۓ اتنا ضرور تھا

مجھ کو تمام عمر ملی ہے سزا مگر
اب تک نہیں خبر کہ مرا کیا قصور تھا

محنت بغیر کچھ بھی نہ لینا اسے قبول
تھا تو غریب پھر بھی وہ بےحد غیور تھا

میلے لگے ہیں در پہ بزرگان دین کے
گمنام ہیں وہ جن کو بڑا ہی غرور تھا

میں نے کہا کہ دیکھئےمجنوں کے عشق کو
یہ کہہ کے چل دیۓ وہ دماغی فتور تھا

ڈاکٹر ممتاز منور پونے . . . . انڈیا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں